پاکستان

جامعہ کراچی: شعبہ اسلامک لرننگ کے پروفیسر عبید داعش سے تعلقات کے الزام میں گرفتار

شیعیت نیوز: سیکورٹی اداروں نے کراچی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں ان پر الزام ہے کہ وہ عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کا کراچی یونیورسٹی میں نیٹ روک چلارہئے ہیں۔

سیکورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کراچی یونیورسٹی شعبہ اسلامک لرننگ کے پروفیسر ڈاکڑ عبید احمد خان کی فون کا ل ٹیرس کی ہیں جس میں وہ پاکستان آرمی کے خلاف اپنےنفرت آمیز خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کو داعش میں شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں۔

سیکورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریکارڈ کال اور ڈاکڑ احمد کا فون ضبط کرلیا ہے اور مزیدتحقیقات جاری ہیں، سیکورٹی ادارے کے ایک افسر نے نام نا ظاہر کرنے پر بتایا کہ ضبط شدہ فون اور کال ریکارڈ کو فارینسک ٹیسٹ کے لئے بھیج دیا ہے۔

ٖغیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ڈاکڑ احمد کراچی یونیورسٹی میں یونیورسٹی فیکلٹی ممبر ز اور طالبہ تک رسائی حاصل کرکے انہیں پاکستان میں نظام خلافت نافذ کرنے کے لئے داعش میں شمولیت کی دعوت دے رہے تھے،تاہم سیکورٹی اداروںنے کیس کی حساسیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس انفارمیشن کی تصدیق نہیں کی ہے۔

احمد پولیس کے مطابق ڈاکڑ عبید احمد اور دیگر دو فیکلٹی ممبر ڈاکڑ عبدالرشید، ڈاکڑ نصیر احمد اختر اور این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کے ایک ملازم سمیز الزامان پر الزام تھ اکہ انہوں نے ڈاکڑ شکیل او ج کے واجب القتل ہونے کے میسجز چلانے لہذا انہیں ڈاکڑ شکیل او ج کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

پروفیسر شکیل اوج نے مبینہ ٹاون تھانے میں میسجز بھیجنے والے کے ایف آئی آر بھی درج کروائی تھی، ایس ایم ایس میں انہیں توہین رسالت کا مرتکب کہتے ہوئے واجب القتل کہا گیا تھا، بلاآخر ۱۸ ستمبر ۲۰۱۴ کو نامعلوم افراد نے یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

۲۱۰۲ میں ڈاکڑ شکیل اوج کی جانب سے کٹوائی گئی ایف آئی آر کے نتیجے میں پولیس نے کراچی یونیورسٹی کے ڈاکڑ رشید اور این ای ڈی کے ملازم سمیع الزمان کو گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا، جبکہ ڈاکڑ نصیر اختر اور ڈاکڑ عبید احمد نے قبل از گرفتاری ضمانت کروالی تھی۔

ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کی تحقیقا ت ڈاکڑ عبید احمد کے خلاف اس وجہ سے نہیں ہو سکی تھی کیونکہ وہ قتل کے وقت ملک سے باہر تھے ۔

کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے اس خبر کی تصدیق کی ہے سیکورٹی ادارے ڈاکڑعبید احمد کے داعش کے ساتھ مبینہ تعلقات کی تحقیق کررہے ہیں، دوسری جانب تحقیقاتی ٹیم کے ایک افسر ایوب نے کہا کہ پروفیسر پر الزام ہےکہ وہ ہم خیال محفلوں میں پاک آرمی کے مخالف نظریات کا پرچار کرتے ہیں،انہوںنے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کو ڈی آئی جی ایسٹ کے پاس بھیجوادیا گیا ہے، جب میڈیا نے ان سے ڈاکڑ عبید احمد کی پراسرار گمشدگی کے بار ے میں سوال کیا تو انہوں کہا کہ اس بار ے میں انہیں کوئی انداز نہیں۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکڑ محمد قیصر نے بھی اس کیس کے حوالے سےبات کرنے سے منع کردیا انکا کہنا ہے کہ وہ افسران سے بریفنگ لینے کے بعد ہی کوئی واضح موقف دیں گے، تاہم انہوںنے سیکورٹی اداروں کی اس خاموش کاروائ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس حوالے سے رابط میں رکھنا چاہئے تھا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button