پاکستان

آہ شہید سبط جعفر،گذرے تین سال مگر محفلوں میں آج بھی زندہ ہیں

 شیعیت نیوز: 18 مارچ 2013 کی دوپہر بھلائےنہیں بھولتی کے جب سیاسی جماعت کے تکفیری عناصر نے ایک ایسے شخص کو ہم سے جدا کر دیا کہ جو نہ صرف ملت تشیع کا افتخار تھا بلکہ وہ تو انسانیت کا محسن بھی تھا، اس کے بارے میں کیا لکھا جائے جو ایک بہترین استاد، ادیب ، وکیل ، شاعر، اور شفیق باپ کی مانند تھا، آج 3 برس گزر گئے اسے ہم سے بچھڑے مگر آج بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان ہی موجود ہے، ہماری محفلوں میں موجود ہیں۔

جب بھی ہوگی کوئی محفل کوئی مجلس یا نشست

سبط جعفر باخدا یاد بہت آئیں گے

یہ شہید استاد کا وہ شعر جو انکی شہادت کے بعد وصیت کے طور پر سامنے آیا تھا، ایسا لگتا ہے انہوں اپنے چاہنے والوں کے دلوں کا حال پہلے سے جان لیا تھا۔

واضح رہے کہ ۱۸ مارچ لیاقت آباد جو کہ کراچی کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کا سیاسی اکھاڑا ہے وہاں قائم ڈگری کالج سے واپسی پر شہید استاد سبط جعفرزیدی کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا، شہید وقت شہادت اپنی موٹر سائیکل پر سوار کالج سے گھر جارہے تھے۔

پولیس اور سیکورٹی اداروں کے مطابق شہید استاد سبط جعفر کے قتل میں عیبد کے ٹو نامی ایک دہشتگرد ملوث تھا جیسے رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے حراست میں لیا تھا،تاہم ملت جعفریہ اسکی سزا کی منتظر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button