ایران

وہابیت نے اصل اسلام کو نشانہ بنا یا، داعش انکی ناجائز اولاد ہے، آیت اللہ مکارم شیرازی

شیعیت نیوز: مفسر قرآن و  مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی نے قم میں ” نقد وہابیت "کے تخصصی مرکز کے افتتاح کے موقعے پر کہا : وہابیت اس وقت دنیا کے لیے سب سے بڑی بلا ہے داعش اور النصرۃ وہابیت کی منحوس  اولاد ہے جن لوگوں نے اس سلسلے میں مطالعہ کیا ہے وہ جانتے ہیں کہ عالم اسلام کے لیے ایسے دنوں کی پیشین گوئی کی جا سکتی تھی ۔

آپ نے مزید کہا : وہابیت خوارج کے ساتھ قابل مقایسہ نہیں ہے اس لیے کہ وہابیت کی طرف سے قتل و غارت کا سلسلہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے ، وہابیت کا خطرہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں ہے بلکہ انہوں نے اصل اسلام کو نشانہ بنا رکھا ہے۔مسلمانوں کے لیے ان کا خطرہ اسی قتل و غارت کی صورت میں ہے جو انہوں نے شروع کر رکھا ہے ۔ لیکن اسلام کے لیے ان کا خطرہ یہ ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ اسلام کو جارحیت پسند دین کے طور پر پہچنوائیں اور وہ پوری دنیا میں اسلام کے خلاف لڑنے والوں کے لیے مہرہ بنیں گے ۔

 اس مرجع تقلید نے بیان کیا : یہ ایسی حالت میں ہے کہ دنیا کے لوگ آج اسلام کی طرف مایل ہیں ، جیسا کہ ایک امریکی دانشمند نے کہا تھا اسلام کی اس بڑھتی ہوئی ترقی کے پیش نظر اگر آپ دیکھیں کہ امریکہ کے لوگ صبح کو اذان کے ذریعے جاگتے ہیں تو تعجب نہ کرنا ۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے اظہار کیا : اس مسئلے میں ہر چیز سے زیادہ اسلام کے لیے ہمارا دل جلتا ہے کہ وہ ہمیشہ اسلام کے چہرے کو بگاڑنے کی کوشش میں ہیں ۔

اس مرجع تقلید نے یاد دلایا: دوسرا نکتہ یہ ہے کہ افکار کے اس حملے کے مقابلے میں زبردست حملہ ہونا چاہیے اور صرف ایک انفعالی حالت میں انسان مخالف اور اسلام مخالف افکار پر حملہ کریں اور کام کو اس حد تک پہنچائیں کہ مسلمان اور غیر مسلمان سبھی یہ یقین کر لیں کہ یہ مسلمان نہیں ہیں بلکہ اسلام سے خارج ہیں ۔

 آپ نے مزید کہا : اس سلسلے میں وہابیوں کا حساب اہل سنت سے الگ ہونا چاہیے اس لیے کہ وہابی ایک بدعت گذار گروہ ہے جو دشمنان اسلام کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہیں ۔ اس امر کا فائدہ بھی یہ ہے کہ اس دوران ہم اس گروہ کو کچلنے کے لیے اہل سنت کی مدد سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔

اس مفسر قرآن  نے بیان کیا : اہل سنت نے جو کتابیں وہابیت کی رد میں لکھی ہیں وہ ان کتابوں سے کہیں زیادہ ہیں جو شیعوں نے لکھی ہیں ،اسی وجہ سے ہمیں اس جنگ میں ان کو شریک کرنا چاہیے ۔

آیۃ اللہ مکارم شیرازی نے اظہار کیا : اس وقت تین محاذوں پر ان افراد کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے  جو سیاسی ،فوجی اور ثقافتی محاذ ہیں مدارس کی ذمہ داری ہے کہ فکری اور ثقافتی میدان میں ان کا مقابلہ کریں ،اور یہ ثابت ہو جائے کہ یہ لوگ غیروں کے ایجینٹ ہیں اور ان کے افکار و عقاید اسلام کے خلاف ہیں ۔

 آپ نے کہا : کس نے ان وہابیوں کو اختیار دیا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کے سرپرست  ہو نے کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں ،یہی خالی سرپرستی باعث بنی ہے کہ یہ تمام علمائے اسلام کے ساتھ بر سر پیکار ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ہمارے افکار کو نہیں مانو گے تو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا ۔

حوزہ علمیہ قم کے جلیل القدر استاد اس مرجع تقلید نے مزید کہا : اس گروہ کا مستقبل بہت تاریک ہے اور خوش قسمتی سے ان کی حالت روز بروز بد تر ہو رہی ہے اور دنیا آج پہلے سے زیادہ اس گروہ کو پہچاننے لگی ہے ،اور یہاں تک کہ امریکہ میں بھی ایسے سیاستمدار موجود ہیں جو یہ بتاتے ہیں  کہ ان خطر ناک تفکرات کا اصلی مرکز سعودی عرب ہے ،اور  مستقبل قریب میں  ہم ان کی جڑوں کو سوکھتے ہوئے دیکھیں گے ۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button