سعودی عرب

2008 ہاشمی رفسنجانی کا دورہ سعودی عرب کے دوران باغ فدک کے حوالے سے اہم انکشاف

شیعیت نیوز:  ۲۰۰۸ میں آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے اپنے سعودی عرب کے دس روزہ دورے پر اس تاریخی علاقے کا قریب سے مشاہدہ کیا ، آیت اللہ رفسنجانی ایک ایرانی وفد کے ہمراہ سعودی حکومت کی سکیورٹی میں جب اس علاقے میں قدم رکھتے ہیں تو اس صوبے کے گورنر سمیت علاقے کے مقامی لوگ بھی ان کا استقبال کرنے پہنچ جاتے ہیں۔صوبہ حائل کے گورنر ’’نائف‘‘ آیت اللہ ہاشمی سے کہتے ہیں یہ فدک ہے پرانے لوگ اسے ابھی بھی فدک کہتے ہیں، اس شہر میں ۳۵ ہزار لوگ بستے ہیں۔

 اس علاقے کا رہنے والا ’’محمد عبد الرحمن جابر‘‘ ایک بوڑھا شخص جو پہلے اس علاقے میں امر بالمعروف کمیٹی کا سربراہ ہوتا ہے آیت اللہ ہاشمی سے گفتگو کرتے ہوے کہتے ہیں کہ اس علاقے میں فاطمہ کے نام سے سات چشمے ہیں، ایک مسجد فاطمہ ہے، ایک وادی فاطمہ ہے کچھ بساتین فاطمہ (باغات) ہیں۔آیت اللہ ہاشمی کے اس سوال پر کہ  کیوں فدک کا نام بدل دیا اور اسے حائط رکھ دیا اس بزرگوار نے جواب دیا کہ اس علاقے میں تین اونچی اونچی دیواریں ہیں جنہوں نے اس علاقے کو اطراف سے گھیر رکھا ہے اور ان دیواروں کے اندر باغات فاطمہ ہیں یہ مسجد جو دوبارہ بنائی گئی ہے پیغمبر اکرم کے زمانے کی ہے جو مسجد فاطمہ کے نام سے معروف ہے ہم آل جابر ہیں جو سینکڑوں سال سے یہاں بستے ہیں اور سعودی حکومت سے پہلے ہم یہاں حاکم تھے۔

20160310045922.jpg

اس علاقے جو چشمے ہیں عیون فاطمہ کے نام سے معروف ہیں لیکن ان کا پانی بے توجہی کی وجہ سے قابل استفادہ نہیں ہے صرف کھیتی باڑی کے کام آتا ہے۔آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے چشمہ فاطمہ سے پانی پینا چاہا تو
  وہاں موجود  افراد نے انہیں پانی پینے سے منع کیا اور کہاکہ پانی کی کیفیت مناسب نہیں ہے نہ پی جیئے گا اس بات پر آیت اللہ ہاشمی کی آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے اور کہا: کیا یہ بدنصیبی نہیں ہے کہ انسان یہاں تک آئے اور چشمہ فاطمہ سے سیراب نہ ہو؟

rafsanjani.jpg

rafsanjani2.jpg

rafsanjani4.jpg

متعلقہ مضامین

Back to top button