او آئی سی اجلاس، میزبان صد رکا فسطینی مسئلہ پر زور مشرق وسطی حالات پر خاموشی
شیعیت نیوز: آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا کے صدر یوکو ودودو کا کہنا تھا کہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے متعلق پوری دنیا فکرمند ہے۔ ان کا اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ ’یک طرفہ اور غیرقانونی‘ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ستاون رکنی اسلامی تعاون کی تنظیم کا ایک خصوصی اجلاس انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں خصوصی طور پر یروشلم اور فلسطین کے معاملے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے چہار فریقی گروپ کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس گروپ میں اقوام متحدہ، روس، امریکا اور یورپی یونین کے نمائندے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے نمائندے بھیجے ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر نے مسلم ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے تمام اسلامی ممالک فلسطین کے معاملے پر متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ’یک طرفہ اور غیرقانونی پالیسیاں‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا کے صدر یوکو ودودو کا کہنا تھا کہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے متعلق پوری دنیا فکرمند ہے۔ ان کا اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ ’یک طرفہ اور غیرقانونی‘ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ستاون رکنی اسلامی تعاون کی تنظیم کا ایک خصوصی اجلاس انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں خصوصی طور پر یروشلم اور فلسطین کے معاملے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے چہار فریقی گروپ کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس گروپ میں اقوام متحدہ، روس، امریکا اور یورپی یونین کے نمائندے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے نمائندے بھیجے ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ او آئی سی کو مسئلے کے حل کا حصہ ہونا چاہیے نہ کہ وہ خود مسئلے کا حصہ بنے۔‘‘ اسرائیل کے مطابق حالیہ تشدد میں اضافے کہ وجہ فلطسطینیوں کی طرف سے ’’جھوٹ اور تشدد پر اکسائے جانے‘‘ کی مہم ہے۔ دوسری جانب فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ نصف صدی سے اسرائیلی فوجی حکمرانی سے تنگ آ چکے ہیں اور مایوس ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر کا مزید کہنا تھا، ’’انڈونیشیا اور اسلامی دنیا ایسے ٹھوس اقدامات کے لیے تیار ہیں، جن سے اسرائیل کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ فلسطین کو اپنی کالونی بنانے سے گریز کرے۔‘‘ فلسطینی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اس اہم اجلاس استقبالی خطاب میں انڈونیشین صدر نے مشرق وسطی میں جاری دہشتگردی کے حوالے سے بات تک نہیں کہ، جبکہ یہ اجلاس ایک ایسے دور میں ہورہا ہے جہاں فلسطین سے زیادہ یمن ، شام و عراق کی صورتحال پر او آئی سی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ ان علاقوں میں سورش اسرائیل کی مضبوطی اور فلسطینی محاذ کو کمزور کرنے کی متعرادف ہے۔