لبنان

۲۰۰۶ کی جنگ میں سعودی عرب اسرائیل کا اتحادی تھا، سید حسن نصر اللہ

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لبنانی عوام سے اپنے خطاب کے آغاز میں شام میں داعش اور النصرہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں جاری بحران میں سعودی عرب کا اہم کردار ہے امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی کے لئے سعودی عرب خود بھی  اور اپنے پروردہ وہابی دہشت گردوں کے ذریعہ بھی مسلمانوں کے سرکاٹ رہا ہے سعودی عرب خطے میں فتنہ اور فساد کا اصلی سبب ہے سعودی عرب خطے میں مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے اور مسلمانوں کا خون بہانے کا اصلی باعث  ہے سعودی عرب اور ترکی کی معاندانہ اور امریکہ و اسرائيل نواز پالیسیوں کی وجہ سے عراق اور شام کے مسلمان یورپی ممالک میں پناہ لینے اور دربدر ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں شامی اور عراقی مسلمانوں کے خون سے سعودی عرب اور ترکی کے ہاتھ رنگین ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے شام میں تباہی پھیلانے کے بعد اب لبنان کی طرف رخ موڑ دیا ہے اور یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ وہ لبنانی فوج کی مدد نہیں کرےگا اور اپنے شہریوں کو لبنان کے سفر سے منع کردیا ہے سعودی عرب نے اب لبنانی عوام کے خلاف اور بالخصوص حزب اللہ لبنان کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کردی ہے سعودی عرب اب اسرائیل کی نیابت میں حزب اللہ لبنان کے خلاف محاذ کھولنے کے لئے نفسیاتی پروپیگنڈہ کررہا ہے اور اس گمراہ کن پروپیگنڈہ میں بعض خلیجی ریاستیں بھی سعودی عرب کی ہاں میں ہاں ملا رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لبنان میں امن و سکون ہے لبنانی عوام آرام و سکون سے ایکدوسرے کے ہمراہ زندگی بسر کررہے ہیں حزب اللہ لبنان کے لئے لبنان کا ثبات بہت ہی اہم ہے ہم اپنے عوام اور اپنی فوج کے ساتھ ہیں ہم سب لبنانی ہیں دشمن شام کی طرح ہمیں داخلی  سطح پر جنگ  میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ہم دوست اور دشمن کو اچھی طرح پہچانتے ہیں ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کن عرب خاندانوں کے گہرے روابط ہیں ہم آل سعود، و آل خلیفہ ، آل ثانی اور آل نہیان کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل نے ملکر ان خاندانوں کو اپنے مفادات کے لئے عرب مسلمانوں پر مسلط کررکھا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ  اپنے زیر تسلط ان خلیجی ریاستوں میں جمہوریت اور انتخابات کا قائل نہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شیعہ اور سنی آپس میں بھائی بھائی ہیں اور دونوں کے مقدسات ایک ہی ہیں اور دونوں کا راستہ ایک ہے دونوں کا توحید ، نبوت قیامت ، قرآن اور قبلہ  پر ایمان ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں ایک سعودی عہیدار نے کہا تھا کہ اس جنگ کا مقصد حزب اللہ کو نابود کرنا ہے اس دور میں سعودی عرب اسرائیل کے ذریعہ حزب اللہ کو ختم کرنا چاہتا تھا لیکن حزب اللہ نے سعودی عرب اور اسرائیل کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے اب تک سعودی عرب کے بہت سے جرائم پر سکوت اختیار کیا لیکن یمن کے ہولناک اور خوفناک جرائم پر ہمیں اپنا سکوت توڑنا پڑا ۔ کیونکہ یمن کی جنگ ایک ظالم اور مظلوم کے درمیان جنگ ہے اور ہم نے مظلوم کا ساتھ دینا ہے اور ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے آج روی زمین پر یمنی عوام جیسا کوئی مظلوم نہیں اور سعودی عرب جیسا کوئی ظالم نہیں ۔ سعودی عرب ہر روز یمن میں سنگین، مجرمانہ اور بہیمانہ  جرائم کا ارتکاب کررہا ہے دنیا یمن میں سعودی عرب کے ہاتھوں ہونے والے جرائم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے لیکن ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم یمنی عوام کے ساتھ ہیں ہم مظلموں کے ساتھ ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے شام میں دہشت گردوں کی سعودی عرب کی طرف سے حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے امن کی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ وہ بڑے شیطان امریکہ کا اتحادی ہے سعودی عرب کو اگر کوئی مشکل ہے تو ہم سے بات کرے اور بےگناہ عوام کو ستانے سے باز رہے۔

سید حسن نصر اللہ نے شام میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ شامی عوام دہشت گردوں سے نجات حاصل کرکے ماضی کی طرح امن و سکون کی زندگی بسر کریں گے شامی عوام کا امن و سکون ہمارے لئے خوشی اور مسرت کا باعث ہے شامی عوام اور حکومت نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی عوام اور شامی حکومت کا ساتھ دیا اور یہ ہمارا اخلاقی اور مذہبی فریضہ تھا ہم 2006 میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں صدر بشار اسد کی حمایت اور سعودی عرب کی دشمنی اور عداوت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تھا جبکہ بشار اسد لبنان اور حزب اللہ لبنان کے ساتھ تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button