سعودی عرب

سعودی عرب کی مذہبی پولیس کا دو لڑکیوں کے ساتھ شرمناک سلوک

سعودی عرب میں مذہبی پولیس لوگوں کو نیکی کی طرف لانے اور برائی سے روکنے کے مقصد کے تحت بنائی گئی اس پولیس کے افکار وہابیت اور یزیدیت کے نظریات پر استوار ہیں گزشتہ دنوں سعودیہ کی اس مذہبی پولیس کی ایک ایسی ویڈیو انٹرنیٹ پر شیئر کی گئی جسے دیکھ کر بشریت کا سرشرم سے جھک گیا۔ اس ویڈیو میں سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے مرد اہلکاروں کو 2لڑکیوں پر تشدد کرتے اور انہیں زبردستی گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں نخیل شاپنگ مال کے سامنے پیش آیا جہاں دو لڑکیوں کے چہرے ڈھکے ہوئے نہیں تھے۔ مذہبی پولیس کے اہلکاروں نے ان لڑکیوں کو پردہ کرنے اور چہرے مکمل چھپانے کو کہا لیکن لڑکیوں نے انکار کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک لڑکی کا کہنا تھا کہ ”ہم شاپنگ مال کے باہر کھڑی ٹیکسی کا انتظار کر رہی تھیں کہ اتنی دیر میں مذہبی پولیس کے اہلکار وہاں آ گئے او ر انہوں نے ہمیں چہرے ڈھانپنے کو کہا۔ ہمارے انکار کرنے پر گاڑی سے ایک اور اہلکار نکل کر ہماری طرف لپکا اور ہمیں لگا جیسے وہ ہم پر تشدد کرنے آ رہا ہے۔ یہ دیکھ کر ہم نے چہرے ڈھانپ لیے۔ اس کے بعد انہوں نے ہم سے سوالات شروع کر دیئے۔ انہوں نے پوچھا کہ ہم طالب علم ہیں یا نوکری کرتی ہیں۔ پھر انہوں نے ہمیں گاڑی میں بٹھانا چاہا لیکن ہم نے مزاحمت کی، کیونکہ گاڑی میں بہت زیادہ تعداد میں مرد اہلکار موجود تھے۔ ہم نے انہیں کہا کہ آپ ہمارے والدین کو بلا لیجیے۔ لیکن وہ ہمیں ساتھ لیجانے پر بضد تھے۔ انہوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا اور زبردستی گاڑی میں سوار کرانے کی کوشش کی۔ میں وہاں سے فرار ہو کر شاپنگ مال میں گھس گئی۔”
لڑکی کا کہنا تھا کہ ”جب میں شاپنگ مال کی طرف دوڑی تو پولیس اہلکاروں نے شاپنگ مال کے سکیورٹی گارڈز کو مجھے پکڑنے کو کہا لیکن انہوں نے اہلکاروں کا حکم نہیں مانا اور میں مال کے اندر چلی گئی۔ میری دوست دوسری طرف بھاگ گئی، لیکن اہلکاروں سے اسے دبوچ لیا، پھر ایک سکیورٹی گارڈ نے اس کی جان بچائی اور اسے بس میں سوار ہونے میں مدد دی۔اس کا بیگ و دیگر سامان پولیس اہلکاروں کے پاس ہی رہ گیا تھا، اہلکاروں نے میری دوست کا فون چھیننے کی کوشش بھی کی لیکن وہ بچ گیا۔ “واقعے کی ویڈیو شاپنگ مال کے سکیورٹی گارڈ مبارک الدوسیری نے اپنے موبائل فون پر بنائی اور انٹرنیٹ پر شیئرکر دی۔ شاپنگ مال کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ”ہم نے مبارک الدوسیری کو طلب کرکے اس سے واقعے کے متعلق پوچھا اور ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹوا دی ہے۔ الدوسیری نے اپنی گواہی میں مذہبی پولیس کو موردالزام ٹھہرایا ہے۔ ہم نے اسے عارضی طور پر نوکری سے بھی معطل کر دیا ہے کیونکہ اس واقعے کے بعداسے بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔“رپورٹ کے مطابق الدوسیری نے انتظامیہ کے سامنے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ ”پولیس اہلکاروں نے لڑکیوں پر حملہ کرنے سے پہلے آدھے گھنٹے تک شاپنگ مال میں ان کا تعاقب کیا۔ بعد میں جب وہ باہر کھڑی تھیں تو تلخ کلامی کے بعد ایک لڑکی کو انہوں نے سڑک پر گرا دیا جس سے اس کے جسم کا ایک حصہ بھی برہنہ ہو گیا۔میں یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ ایک مرد اہلکار نے لڑکی کو مضبوطی سے جکڑ رکھا تھا۔ اس کے بعد میں گیا اور لڑکی کو پولیس سے چھڑوا کر ایک سکول بس میں سوار کروادیا۔ سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے اس شرمناک واقعہ کے بعد سعودی عوام میں مذہبی پولیس کے بارے میں نفرت پیدا ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں شیعہ اور سنی مسالک کے لوگ بھی سعودی عرب کی مذہبی پولیس کی وحشی گری کا نشانہ بنتے رہتے ہیں سعودی عرب  کی وہابی حکومت وہابیت اور یزیدیکا پرچآر کرنے کے لئے بڑی مقدار میں رقم صرف کرتی ہے اور اس نے دنیا کے مختلف ممالک میں یزید ملون کے حامی لوگ پیدا کرلئے ہیں۔ لیکن وہ دن دور نہیں جب سعودی عرب سے وہابی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا اور حرمین شریفین آل سعود کے منحوس چنگال کو مسلمان آزآد کرالیں گے۔سعودی عرب اس دور کے یزيد اور بڑے شیطان امریکہ کا حامی اور مسلمانوں کا زبردست دشمن ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button