مقالہ جات

اولیا کی سرزمین پر داعشی فکر کی مضبوطی لمحہ فکریہ

 گذشتہ دنوں وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کے شہر خیر پور میں پاکستانی داعش کے دہشتگردوں نے بزرگ سید کا مزار منہدم کردیا تھا اورمزارکھودکر بزرگ کی میت بھی لےگئے، تاحال انکے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی عمل میں آسکی ہے۔

 سندھ کےمدہوش و بےحس وزیراعلی کاآبائی ضلع خیرپور ہے جہاںسیدنودل شاہ کا300سال قدیم مزارمنہدم کیا گیا اور قبر کشائی کی گئی ، مگر اس شد ت پسندانہ عمل پر خاموشی معنیٰ خیز ہے۔

دوسری جانب سندھ دھرتی جو اولیاٗ اللہ اور اہلیبت رسول(ص) کے چاہنے والوں کی سرزمین ہے وہاں پر اس طرح داعشی فکر کا مضبوط ہوجانا لمحہ فکریہ ہے، اس فکر و سوچ کو مضبوط کرنے میں سیاست دانوں کا اہم کردار ہے جنہوں نے اپنے حلقوں میں تکفیری نظریات پر مبنی شدت پسند مدارس بنانے کی اجازت دی اور انکی سرپرستی کی، آج انہیں مدارس سے شدت پسند ی کا درس سیکھ کر درندے معاشرے میں ایسی اوچھی حرکتیں کرتے پھر ے رہے ہیں۔

پاکستان داعش آج ان شدت پسند مدارس میں جنم لے رہی ہے جہاں پر صرف نفرت کا درس دیا جاتا ہے، بدقسمتی سے ان مدارس کا تعلق ایک خاص مکتب سے جنکے علماٗ کی ذمہداری ہے کہ وہ اس مسئلہ کی جانب متوجہ ہوں۔

خیر پور جو وزیر اعلیٰ سندھ کا شہر ہے اس شہر کے قلب میں ایک کالعدم شدت پسند جماعت کا مضبوط قلعہ اور مدرسہ ہے جو نفرت پھیلانے ،مسلمانوں کی تکفیری کرنے اور فتنہ انگیزی کرنے میں مشہور ہے لیکن آج تک سائین سرکار کی جانب سے انکے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ اپنے اقتدار کے لئے انہوںنے ان ہی دہشتگردوں سے اتحاد قائم کبھی کیاہوا ہے۔

پاکستان میں اگر امن بھائی چارگی اور اخوت کو پروان چڑھانا ہے تو خلوص نیت کے ساتھ شدت پسند عناصر چاہئے وہ کسی بھی فرقہ مسلک سے تعلق رکھتے ہوں انکے خلاف شفاف کاروائی کرنی ہوگی ورنہ اس طرح کی خبریں روز کا معمول بن جائیں گی اور ایک وقت وہ آئے گا جب داعشی فکر اس ملک خداداد کو شام و عراق بنادے گی، جہاں نفرت خونریزی اور جنگ و جدل ہوگی۔

تحریر: سید محمد احسن

متعلقہ مضامین

Back to top button