عبدالعزیز نے دہشتگردی مقدمہ سے بچنے کے لئے فرقہ واریت کا سہارا لے لیا، سول سوسائیٹی پر الزام
شیعیت نیوز: لال مسجد کے دہشتگرد مولوی عبدالعزیز نے دہشتگردی مقدمہ سے بچنے کے لئے فرقہ واریت کا سہارا لے لیا اور سول سوسائیٹی کی جانب سے انکے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت کٹوائے گئے مقدمہ کو اہلسنت و الجماعت دیوبند کے خلاف سازش قرار دیدیا، اس حوالے سے انہوں نے آبپارہ اسٹیشن میں جبران ناصر اور خرم ذکی کے خلاف دراخوست بھی دی ہے تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور شہداء فاؤنڈیشن نے آبپارہ پولیس اسٹیشن میں ‘سول سوسائٹی’ کارکنان کے خلاف شکایت درج کرادی.
مذکورہ شکایت شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سول سوسائٹی کے سربراہ جبران ناصر اور خرم ذکی لال مسجد، جامعہ حفصہ، مولانا عبدالعزیز اور اہل سنت والجماعت (دیوبند) کے خلاف نفرت اور تشدد پھیلانے کے لیے کراچی سے آئے’.
مزید کہا گیا کہ ‘خرم ذکی نے ایک ویڈیو پیغام میں مولانا عبدالعزیز اور اہل سنت والجماعت (دیوبند) کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی اور انھیں سنگین نتائج کی دھمکی دی’.
شکایت میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ خرم ذکی کی ایماء پر مولانا عبدالعزیز کو قتل کرنے کی نیت سے ان پر حملہ کیا جاسکتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مولانا عبدالعزیز اور شہداٗ فاونڈیشن آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ مولانا عبد العزیز کے خلاف شہداٗ فاونڈیشن کے صدر نے مقدمہ درج کروانے کا بھی بیان جاری کیا تھا کیونکہ مولوی عبد العزیز نے سابق صدر پرویز مشرف کو معاف کرنے کا اعلان جو کیا۔
دوسری جانب فرقہ پرست جماعت کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ کی ترجمان بھی لال مسجد بن گئی اور اس درخواست میں انہوں نے کہا کہ جبران ناصر نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں اہل سنت والجماعت (دیوبند) کے خلاف نفرت اور تشدد پھیلایا اور جماعت کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں.
شکایت میں کہا گیا کہ اورنگزیب فاروقی اہل سنت والجماعت (دیوبند) کے ایک ممتاز رہنما ہیں اور خدشہ ہے کہ جبران ناصر کے کہنے پر کوئی ان کو قتل نہ کردے.
اس درخواست سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں موجود تمام فرقہ پرست دہشتگرد جماعتوں کا تعلق لال مسجد سے جڑا ہوا ہے،جسکی جانب سول سوسائٹی کئی عرصہ سے نشاندہی کررہی ہے،لہذا لال مسجد ، مولوی عبدالعزیز یا اورنگزیب فاورقی جیسے دہشتگردوں کے خلا ف احتجاج کرنا یا انکوسزا دلوانے کے لئے موومنٹ چلانا فرقہ واریت نہیں بلکہ اس ملک کو نفرت و تشدد کی فضا سے پاک کرنا ہے۔
لیکن لال مسجد کی انتظامیہ نے دہشتگردی کے مقدمہ سے بچنے کے لئے خود کو اہلسنت والجماعت دیوبند سے متعارف کروانا اس جانب اشارہ کررہا ہے کہ اب یہ مسجد ضرار فرقہ کی پشت پناہی لے کر خود کو بچانےکی کوشیش کرے گی، لہذا اب ذمہ داری اہلسنت و الجماعت (دیوبند) علماٗ کی بنتی ہے کہ وہ اعلان کریں کے دہشتگردوں اور فرقہ پرستوں کا انکے فرقہ سے کوئی تعلق نہیں۔