ایران

آج رہبر انقلاب کا سایہ نہ ہوتا تو ہمیں یہ کامیابیاں نہیں ملتی، ایرانی صدر روحانی

شیعیت نیوز :ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے پابندیوں کے خاتمے کے بعد اتوار کو تہران میں بین الاقوامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

انھوں نے اس پریس کانفرنس سے پہلے قوم سے خطاب میں ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے پر قوم کو مبارکباد پیش کی۔

انھوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز اور پابندیوں کا خاتمہ سیاسی میدان میں ایرانی قوم کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

ایرانی صدر روحانی  نے کہا کہ آج یہ ثابت ہو گیا کہ ہمارے ملک کے پاس ایک بہت بڑی توانائی ہے اور وہ توانائی سفارتکاری اور ڈپلومیسی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو ایران اسلامی کی اس توانائی کا یقین نہیں تھا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ عظیم ایرانی قوم کی بارہ سال کی استقامت و پائیداری کے بعد سرانجام آج ہم نے یہ عظیم کامیابی حاصل کی۔

انھوں نے کہا کہ اس راہ میں ہمارے ایٹمی سائنسدانوں، سفاتکاروں، سیاستدانوں، قانون دانوں اور ماہرین اقتصادیات نے انتھک محنت اور کاوشوں سے کام لیا، صبر، استقامت اور فداکاری کے راستے پر چلتے ہوئے عظیم قربانیاں پیش کیں اور کئی بڑے سائنسداں اور ماہرین شہید ہوئے۔

ایرانی صدر روحانی  نے کہا کہ ان قربانیوں کے نتیجے میں حالات اس طرح تبدیل ہوئے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام بدخواہوں اور دشمنوں کے لئے بائیکاٹ، پابندیوں اور دباؤ کا بہانہ بننے کے بجائے، آج سے سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت اور معیشت کے میدان میں روابط کا ذریعہ بنے گا۔

انھوں نے کہا کہ آج سے ایران کا ایٹمی پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرے کے بے بنیاد دعووں کے ساتھ دباؤ کا ذریعہ نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے کام لیتے ہوئے ملک کی پیشرفت و ترقی کا وسیلہ ہو گا اور اس کے نتیجے میں علاقے میں بھی امن و استحکام فروغ پائے گا۔

ڈاکٹر حسن روحانی  نے واضح طور پر کہا کہ اگر رہبر انقلاب اسلامی کی رہنمائی نہ ہوتی اور ان کا سایہ ہمارے سروں پر نہ ہوتا تو ہم اس کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکتے۔

انہوں نے مذاکراتی ٹیم کی توانائیوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہے کہ ایران کے ساتھ صرف گفتگو اور مذاکرات کے طریقے سے ہی بات کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے علاقے کے ممالک کے ساتھ اپنے دوستانہ روابط برقرار رکھنے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پیدا ہونے والے بھگاڑ میں قصور خود سعودی عرب کا ہے سعودی عرب نے ایسے ایسے بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے جو ناقابل جبران ہیں منیٰ کے واقعے سے لے کر عراق و شام اور پھر شیخ نمر کو مظلومانہ طور پر سزائے موت دینا وہ مسائل ہیں جس میں قصور وار صرف سعودی عرب ہے۔

انہوں نے سعودی عرب کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو امید کی جاتی ہے کہ سعودی عرب خود اس غلط راستے کو چھوڑ کر صحیح اور منطقی راستے کا انتخاب کر لے گا لیکن اگر اس کا ناجائز اور غیر منطقی طور طریقہ باقی رہا تو ضرورت پڑنے پر اس کی بھبھکیوں کا محکم جواب دیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button