پاکستان

اسلام کی عملی تعبیر کیلئے ہمیں سیرت رسول اکرم ؐ سے استفادہ کرنا ہوگا، علامہ ساجد نقوی

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے چکوال میں ’’حبیب کبریا ؐ کانفرنس‘‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر گرامی ؐ کی ذات بابرکات امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و وحدت کا مرکزی و محوری نقطہ ہے اور قرآنی و نبوی احکامات کی رو سے امت مسلمہ امت واحدہ ہے، لہذا امت واحدہ کے تصور کو اجاگر کرتے ہوئے ہمیں سیرت پیغمبر گرامی ؐ پر عمل پیرا ہونا چاہیے اور اتحاد و وحدت کی خاطر شب و روز مشغول رہنا چاہیے، تاکہ اخوت و بھائی چارے کو فروغ حاصل ہو اور نفرتوں اور انتشار کا خاتمہ ہوسکے، ملک میں ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارمز اور فورمز کی بدولت شیعہ سنی نام کے مسئلے کا کوئی وجود نہیں بلکہ تمام مسلمہ اسلامی مکاتب اور مسالک کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی پائی جاتی ہے، جسے فروغ دے کر امت مسلمہ کی حقیقی خدمت کی جاسکتی ہے۔ حبیب کبریا کانفرنس سے علامہ محمد شفا نجفی، علامہ سبطین سبزواری اور دیگر مکاتب و مسالک کے جید علماء کرام نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبر گرامی ؐ کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن، محبت، رواداری، تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے، تاکہ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمے، امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت، رحمت اللعالمین ؐ کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

انکا کہنا تھا کہ خاتم المرسلین، رحمت العالمین ؐ کی یاد منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرم کی سیرت، سنت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی، اجتماعی، روحانی، دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم ؐ کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیغمبر اکرم ؐ نے قرآن کریم، اہل بیتؑ، حادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے، اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجا ت ہے۔ قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم ؐ سے استفادہ کرنا ہوگا، لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے، جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے عوام اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت ایجاد کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کریں اور سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بناکر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کا عملی مظاہرہ کریں اور انسانیت دشمن عناصر پر واضح کریں کہ وہ ان کے اتحاد و وحدت کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button