پاراچنار، چوتھی جماعت کا شیعہ کمسن طالبعلم تین سال سے بغیر کسی ثبوت کے پانبد سلاسل
3 سال پہلے بوشہرہ کے ملک بخت جمال پر مالی کلے کے قریب فائرنگ کیس میں مجتبی حسین سمیت انکے گھر کے تمام پانچ افراد کو بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کرلیا گیا۔ تین سال تک جیل میں رہ کر جسمانی تکلیف برداشت کرنے کے علاوہ مجتبیٰ حسین کی تعلیم بھی متاثر ہوگئی۔ خٰیال رہے کہ گرفتاری کے وقت وہ گورنمنٹ ہائی سکول مالی کلی میں چوتھی جماعت میں زیر تعلیم تھا۔
حکومت کی نااہلی دیکھیں کہ چوتھی جماعت کے ایک کمسن طالب علم کو بھی نہیں بخشا جاتا۔ یعنی اگر اسکے گھر والوں میں سے کوئی حقیقتا مجرم بھی ہو تو اس میں ایک کمسن طالبعلم کا کیا قصور۔ جسکی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے۔ جسکا ثبوت مذکورہ ہائی سکول کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ دوسری جانب مالی کلے سکول سٹاف کی نااہلی کہ تین سال تک انہوں نے اپنے شاگرد کے حوالے سے کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔ یہاں تک کہ ذرائع کے مطابق انتظامیہ کو اسکے طالبعلم ہونے کے متعلق بھی کوئی معلومات نہیں۔
جبکہ تین سال جیل میں گزارنے کے بعد چند روز قبل مجتبی حسین کو گھر کے دیگر پانچ افراد کے ہمراہ 15 دن کیلئے ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ تاہم 15 دن کے بعد طالبعلم سمیت تمام افراد کو دوبارہ جیل جانا ہے، طالب علم کا مستقبل تباہ اگرچہ پہلے سے ہی تباہ ہے، بلکہ مزید تباہی کی جانب گامزن ہے۔ طالب علم کے گھر والوں نے شیعت نیوز کے توسط سے پولیٹیکل انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہمارا تو کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر حکومت کی نظر میں ہم مجرم ہیں تو اس کمسن بجے کا کیا جرم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طالب علم کو مکمل طور پر رہا کیا جائے۔