پاکستان

مولانا عبدالعزیز کی اسلام اور ریاست پاکستان کے لیے خدمات پر رپورٹ

شیعیت نیوز: مولانا عبدالعزیز صاحب کی اسلام اور ریاست خداداد پاکستان کے لیے خدمات انتہائی قابل ستایش اور ناقابل فراموش ہیں۔

٢٠٠٧ میں مذہب اسلام کو امن اور سلامتی کا دین ثابت کرنے کے لیے جامعہ حفصہ کی برقعوں میں ملبوس طالبات نے ہاتھوں میں امن اور سلامتی کے ڈنڈے پکڑ کر دین کی ترویج اور اشاعت کی مہم کا آغاز کیا۔ لال مسجد کے طلبہ نے دارالحکومت کو فحاشی اور بے حیائی سے پاک کرنے کے لیے آنٹی شمیم کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہ چھوڑی. انتہائی احترام سے انہیں حبس بے جا میں رکھا امن اور سلامتی کے دین کی تعلیم دی برقع پہنا کر ایف سیکٹر ١٠ میں ان کی رہایش گاہ کا انتظام کردیا اور سعودی عرب سے انکے خاندان کے لیے مستقل وظیفہ بھی لگوا دیا۔

ہمسایہ ملک چین سے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے چینی مساج سینٹر کو اپنےحفاظتی حصار میں لیا چینی خواتین کو مکمل پروٹوکول دیکر مدرسہ میں لایا گیا ان کی مہمان نوازی کی گئی اور پھر انہیں دین سیکھا کر میڈیا کے سامنے پیش کردیا تاکہ پوری دنیا پر دین کی حرمت اور اہمیت واضع ہوجاے۔

مدرسے سے متصل چلڈرن لائبریری کو اپنی تحویل میں لے لیا تاکہ قوم کے نونہالوں کا اخلاق غیردینی قصے کہانیاں پڑھ کر مزید خراب ہونے سے بچ جائے۔

ریاست کی رٹ قائم کرنے اور پولیس والوں کو دین کی تعلیم سیکھانے کے لیے مدرسے کے طلبا پولیس والوں کو مدرسے کے اندر لیجا کر ان کی خوب آوبھگت کرتے رہےاور انہیں دین پڑھاتے رہے ۔

ریاست کی جانب سے مسجد کے خلاف انتہائی ظلم اور زیادتی پر مبنی آپریشن کرنے کا جب فیصلہ کیا گیا تو مسجد میں پناہ لیے ہوے دہشت گردوں نے مولوی عبدالعزیز کے بھائی غازی عبدالرشید کو ہی یرغمال بنا لیا۔

مولانا نے اسلام کی راہ میں اپنے چھوٹے بھائی کی قربابی دی اور خود ایک بار پھر پردے کی حرمت کو ثابت کرتے ہوے برقعہ پہنے مسجد سے فرار ہوتے ہوے گرفتار ہوگئے۔

پھر کیا جب ریاست کا ظلم بڑھ گیا تو جامعہ حفصہ کی معصوم طالبات نے مولا نا عبدالعزیز کی زوجہ اُم حسان کے ہمرا ہ سوشل میڈیا کے ذریعہ دنیا بھر میں امن و امان کی عالیٰ مثال قائم کرنے والی تنظیم داعش اور اسکے خلیفہ سے اعلان بیعت کرکے انہیں پاکستانی ریاست کے خلاف قیام کرنے کی دعوت دیدی۔

۱۶ دسمبر ۲۰۱۴آرمی پبلک سکول کے معلوماتی دورے پر آے ہوے دہشت گردوں پرا سکول کے شرارتی طلبا اور انکی ٹیچروں نے حملہ کردیا مولانا صاحب نے اس موقع پر بھی بڑی جرات کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے ہاتھوں اپنی جان گنوانے والے سکول کے طلبا کو شہید کہنے سے انکار کردیا۔

دین کی حفاظت اور ریاست کے استحکام کے لیے مولانا صاحب کی خدمات کی فہرست بڑی طویل ہے۔ آجکل انہوں نے اس مملکت خداداد پاکستان میں داعش کی اسلامی خلافت قائم کرنے کے لیے ایک بار پھر باقاعدہ دینی مہم کا آغاز کردیا ہے تاکہ اسلامی نظام نافذ کرنے کے دستور میں کیے گئے وعدہ کو پورا کیا جاسکے۔ دینی شریعت کے نفاذ کی خاطر مولانا صاحب بہت جلد پاکستان کی سڑکوں پر ہندووں، سکھوں، عیسائیوں، شیعوں بریلویوں اور دوسرے کافروں کے گلے کاٹنے، ان کے سروں میں گولیاں مارنے، انہیں زندہ جلانے، اونچی عمارتوں اور چٹانوں سے گرانے اور انکی عورتوں کو باندیاں بنا کر غلاموں کی منڈیوں میں فروخت کرنے کے اسلامی مناظر دیکھنے کے لیے بے تاب نظر آتے ہیں، اسکے لئے اب انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرلیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button