پاکستان

جہادِ زلزلہ: پابندیوں کے باوجود جہادی و دہشتگرد تنظیمیں متاثرہ علاقوں میں فعال کیسے؟

 جماعت الدعوة / حزب التحریر، سپاہ صحابہ سمیت دیگر کالعدم جماعتیں کے قریب ہزاروں رضاکار پیر کے روز ہی سے ان علاقوں میں پہنچ چکے تھے جو حالیہ زلزلے کا شکار ہوئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کالعد م دہشتگرد تنظیمیںکتنے منظم انداز میں کام کرتی ہے، دوسری جانب نیشنل ایکشن پلان کی بھی یہ کھلے عام خلاف ورزی ہے۔

خبرر ساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ جماعت الدعوة کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی کھلی چھوٹ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی یہ حکومت کی اس دوغلی پالیسی کی بھی عکاسی کرتی ہے جس کے ذریعے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں پر ملک میں گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے اور انہیں آزادی کے ساتھ کام کرنے نہیں دیا جا رہا۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا تھا کہ کالعدم تنظیموں کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں حصہ لینے نہیں دیا جائے گا،لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ متاثری علاقوں میں زلزلہ کے حادثہ کے صرف چند لمحوں بعد کالعدم جماعتوں کے ہزاروں کارکناں امدادی کاموں کی غرض سے پہنچ گئے۔

ماہرین کا کہنا ہےماضی کے تجربات سے ثابت ہے کہ جہادی تنظیمیں اس قسم کے حادثات کو مال غنیمت کے طور پر لیتی ہیں ،یہاں سے انکو اپنے مغموم مقاصد کے لئے نئے جہادی بھرتی کرنے اور امداد کے نام پر لاکھوں پر ملک بھر سے اکھٹا کرنے کا سنہری موقع ہاتھ لگ جاتا ہے۔

پاکستان جو اس وقت دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے، اس موقع پر جہاں نیشنل ایکشن پلان کے تحت جہاں جہادی تنظیموں کو کنارے لگایا جارہا ہے وہیں انکے مالی تعاون کے تمام ذرائع کا ختم کرکے انکے کمر ٹوڑی جارہی ہے، ایسے وقت میں زلزلہ متاثرین کے نام پر ملک بھی جہادی و کالعدم تنظیموں کی امدادی کمپین انہیں مزید مالی مستحکم کرسکتی ہے جو انکی مردہ روح میں جان پھونکے کے بھی متعاردف ہوگا، لہذا حکومت و افواج پاکستان فوری طور پر اس حساس مسئلے پراقدام اُٹھائیں۔

 

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button