ایران

ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے رہبر انقلاب کی صدر مملکت کو اہم ہدایات

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کی پارلیمنٹ اور شورائے نگبہان سے منظوری اور اس پر عملدر‍آمد کے آغاز کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کےنام اپنے ایک خط میں فرمایا ہے کہ ایران نے مذاکرات صرف ظالمانہ پابندیوں کےخاتمے کے لئے قبول کئے تھے اور چونکہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد ایران کی جانب سے عملی اقدامات کے بعد شروع ہوگا تو ضروری ہے کہ مقابل فریق کی وعدہ خلافیوں کے تدارک کے لئے ٹھوس اور لازمی ضمانت حاصل کی جائے۔

آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ امریکی صدراور یورپی یونین سے پابندیوں کے خاتمے کے لئے تحریری اعلان نامہ لیا جائے –

رہبرانقلاب اسلامی نےاس خط میں تحریر فرمایا ہے کہ یورپی یونین اور امریکی صدر بارک اوباما کے تحریری اعلان نامے میں یہ بات واضح کی جائے کہ ساری پابندیاں مکمل طور پر اٹھالی گئی ہیں –

آپ نے اس خط میں تحریر فرمایا ہے کہ پابندیوں کا نظام باقی رکھنے کے بارے میں کوئی بھی بیان مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہوگا –

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے اس اہم خط میں فرمایا ہے کہ آئندہ اٹھ سال کےعرصے میں کسی بھی سطح پر یابکسی بھی بہانے منجملہ دہشت گردی کی حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے خودساختہ اور تکراری د‏عوؤں اور بہانے سے مذاکرات میں شریک کسی بھی ملک کی طرف سے ایران کے خلاف پابندی عائد کیا جانا مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا –

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس خط میں تحریر فرمایا ہے کہ امریکی حکومت نے صرف ایٹمی معاملے میں نہیں بلکہ ہر معاملے میں ایران سے مخاصمت اور دشمنی اوراس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں اپنایا اور ہم بعید سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں بھی اس کا رویّہ اس سے مختلف ہوگا-

رہبرانقلاب اسلامی نے اس خط میں تاکید فرمائی ہے کہ مذاکرات کا نتیجہ جو مشترکہ جامع ایکشن پلان کی شکل میں سامنے آیا ہے کچھ مبہم نکات کا حامل ہے اور اس میں کچھ کمزور پہلو بھی ہیں کہ اگر ان پر پوری دقت سے نظر نہ رکھی گئی اورہرآن اورہر لمحہ ان کا خیال نہ رکھا گیا تو ایران کے حال اور مستقبل کے لئے بڑے نقصانات کا سبب بن سکتے ہیں –

آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ اراک کی ایٹمی تنصیبات کی جدید کاری کے اقدامات اور ایران میں موجود افزودہ یورینیم کا معاملہ اسی وقت شروع ہوگا جب آئی اے ای اے کی طرف سے پی ڈی ایم کے خاتمے اوراس سلسلے میں ایک مستحکم اور مطمئن معاہدے کا اعلان ہو جائے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی نےاس خط میں تحریر فرمایا ہے کہ مشترکہ ایکشن پلان کے متن میں جن نکات میں ابہام پایا جاتا ہے ان کے سلسلے میں مقابل فریق کی تشریح قابل قبول نہیں ہے اور وہی بات مانی جائے گی جو مذاکرات کے متن میں ہے –

رہبرانقلاب اسلامی نے تسلط پسندانہ نظام اور سامراج کی مخالفت میں برحق اسلامی موقف پر ثابت قدمی، توسیع پسندیوں اور کمزور قوموں پردست درازی کے مقابلے میں استقامت، ظالم اور قرون وسطائی فکر کی حامل اور حریت پسند قوموں کو کچلنے والی آمرانہ حکومتوں کے لئے امریکی حمایت کا پردہ فاش کرنا اورغاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کا ہرآن دفاع اسلامی جمہوریہ ایران سے سامراج کی عداوت کے اہم اسباب میں قراردیا –

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے صدر کے نام اپنے خط میں امور کی پیشرفت اور ‍مقابل فریق کی جانب سے معاہدے کی پاسداری کے عمل پر نظر رکھنے کے لئے ایک مضبوط اور ہوشیار ٹیم کی تشکیل کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے فرمایا کہ پابندیوں کا خاتمہ ہرچند ظلم کے خاتمے اور ایرانی عوام کے حقوق کی بازیابی کے نقطہ نگاہ سے ایک ضروری کام ہے لیکن اقتصادی خوشحالی معاشی پیشرفت اور موجودہ مشکلات کا خاتمہ استقامتی معیشت کے تمام پہلوؤں پر سنجیدگی سے کام کرنے سے ہی ممکن ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button