پاکستان

لائوڈ اسپیکر ایکٹ، ضلع بندی، زبان بندی اور قدیمی جلوسوں پر پابندی قبول نہیں، مشترکہ پریس کانفرنس

سندھ میں عزاداری کی راہ میں لاوڈ اسپیکر ایکٹ کو بہانہ بناکر مشکلات پیدا کرنے والے شر پسند عناصر کے خلاف ملت جعفریہ کی نمائندہ جماعتوں نے نشترک پارک کراچی میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری نواسہ رسول (ص) در اصل مظلومین کربلا کی یاد منانا اور ان کا غم منانے کا نام ہے لیکن مذہبی انتہا پسندوں کے سہولت کار سندھ اور پنجاب حکومتوں نے اس عزاداری نواسہ رسول (ص) کو نیشنل ایکشن پلان کے نام پر محدود کرنے اور قد غن لگانے کی گھنائونی سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے،پنجاب اور سندھ کی حکومتیں ایپکس کمیٹی ، افواج پاکستان اور رینجرز کا نام استعمال کر رہی ہیں کہ ان اداروں کی جانب سے عزاداری سید الشہداء کو محدود کرنے اور پابندیاں لگانے کے لئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔جنرل راحیل شریف صاحب ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آ پ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری نواسہ رسول (ص) کو محدود کرنے کی سازش اور کالی بھیڑوں کے اقدامات کا نوٹس لیں تاکہ افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کو ناکام بنایا جا سکے۔ہم ڈی جی رینجرز سندھ سے بھی گذراش کرتے ہیں کہ وہ اپنے اہلکاروں کو عزاداری نواسہ رسول (ص) کے اجتماعات میں رخنہ ڈالنے سے روکیں اور ان اہلکاروں کی جانب سے وہ اقدامات کہ جس میں لائوڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر کئے جا رہے ہیں اس کے باعث ملت جعفریہ میں شدید تشویش اور غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ علماء و عمائدین کے ایک اہم اجلاس میںرینجرز پر ملبہ ڈالتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ کے مجالس عزاء اور عزاداری کے اجتماعات کے لئے لائوڈ اسپیکر ایکٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تاہم رینجرز کی جانب سے رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے ، لہذٰا رینجرز فی الفور اپنا موقف واضح کرے تا کہ کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے بچا جا سکے۔ہم آخر میں اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ عزاداری نواسہ رسول (ص) پر کسی قسم کی قد غن اور سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا ، مملکت خداداد پاکستان جو کہ اسلام اورحضرت محمد مصطفی(ص) اور اہل بیت علیہم السلام کے نام پر حاصل کی گئی تھی اس مملکت میں نواسہ رسول (ص) اور شہدائے کربلا کے ذکر پر پابندی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، امید ہے کہ ہماری اس گذارش کو جنرل راحیل شریف صاحب سمجھ کر قبول کریں گے تا کہ اندرونی مشکلات کا شکار پاکستان کالی بھیڑوں کی سازشوں کا شکار نہ ہو۔نیشنل ایکشن پلان کے نام پر سندھ اور پنجاب حکومت میں موجود کالی بھیڑوں کی جانب سے دہشت گردوں کے ایجنڈے پر عملدرآمد ہوتا نظر آ رہا ہے اور یہ کالی بھیڑیں نہیں چاہتی ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان اپنی اصل روح کے مطابق عمل پیرا رہے ۔ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کی اور آج یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ اس نیشنل ایکشن پلان کے غلط اور بے جا استعمال کو برداشت نہیں کریں گے۔ہم لائوڈ اسپیکر ایکٹ، ضلع بندی، زبان بندی اور چالیس او ر پچاس سالہ قدیمی روایتی جلوسوں پر کسی قسم کی پابندی کو قبول نہیں کریں گے ،عزاداری سید الشہداء ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے ، آئین پاکستان میں تمام مکاتب فکر کو دی ہوئی آزادی کو سلب کیا جانا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ کی حکومتیں غور سے سن لیں ہم عزاداری سید الشہداء پر کسی قسم کی قد غن اور پابندی برداشت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے کسی قسم کا دبائو قابل قبول نہیں ہو گا، ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری گذارشات کو سنجیدگی سے سمجھا جائے گا اور اگر ہمیں ان گھنائونی سازشوں کے ذریعے دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو ملک گیر اور شدید احتجاج کریں گے جس کے بعد حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہو گی اور واضح رہے کہ پھر ہم پر یہ الزام عائد نہ کیا جائے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جا رہاہے، ہم عزاداری سید الشہداء کے خلاف حکومتی سازشوں کے مقابلے میں کسی بھی قسم کے راست اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button