پاکستان

سینیٹ،سانحہ منیٰ کے شہداء اور لاپتہ پاکستانیوں کے معاملے پر اپوزیشن کا واک آئوٹ

سینیٹ میں اپوزیشن اراکین نے سانحہ منیٰ کے بارے میں حکومت کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ سینیٹر اعتزاز احسن اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے سانحہ منیٰ پر وفاقی وزیر پرویز رشید کی جانب سے حکومتی کارکردگی بیان کرنے اور سعودی عرب میں شہید ہونے والے اور لاپتہ پاکستانیوں کے بارے میں مفصل جواب نہ دینے پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اپوزیشن اراکین کو منانے کیلئے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا اور سینیٹر پرویز رشید کو بجھوایا گیا مگر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں واپس آنے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل سانحہ منیٰ میں شہید اور لاپتہ پاکستانی حجاج کرام کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر اراکین سینٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حاجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ابھی تک سینکڑوں شہدا اور لاپتہ پاکستانیوں کے بارے میں ان کے لواحقین پریشانی کا شکار ہیں۔ سینٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سانحہ منیٰ میں 300 کے قریب پاکستانی شہید اور لاپتہ ہوئے ہیں اور ان کا بھی تک پتہ نہیں چل رہا ہے یہ حکومت کی بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے سانحہ منیٰ میں جاں بحق افراد کی تدفین کر دی ہے اور یہاں پر ورثاء ابھی تک اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے معاملے کو پیمرا کے ذریعے دبانے کی کوششیں کی ہیں مگر ہم اس معاملے کو دبانے نہیں دینگے اور جب تک مسئلہ حل نہیں ہو جاتا ہے اس وقت تک ہم حکمرانوں کو یاد دلاتے رہیں گے۔ سینیٹر میر کبیر محمد، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سانحہ منیٰ کے بارے میں ہمیں معلومات پاکستان سے ملی ہیں یہ ایک بہت بڑا حادثہ تھا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ معاملے کے بارے میں تمام تر اعداد و شمار اور حکومتی اقدامات سے ایوان بالا کو مطلع کیا ہے حج انتظامات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ منیٰ پر پوری قوم غمزدہ ہے اور یہ پورے ایوان کا مسئلہ ہے سانحہ کے بعد وزیر مذہبی امور اب تک سعودی عرب میں مقیم ہیں جن افراد کو شناخت کیا گیا ان کی تصاویر ویب سائٹ پر موجود ہے حج سیزن کے خاتمے کے بعد شہید حاجیوں کے لواحقین کو سعودی عرب جانے کی اجازت ہو گی۔ ا نہوں نے کہا کہ سعودی عرب جانے والے حجاج کرام ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہیں جس کے تحت سعودی عرب میں انتقال کرنے والوں کو وہیں پر دفن کیاجاتا ہے –

متعلقہ مضامین

Back to top button