سعودی عرب

منیٰ کے دو اہم راستے آل سعود کیلیے بند کئے گئے تھے؛ برطانیہ کی بھی تصدیق

شیعت نیوز۔ سعودی نواز اخبارات اور روزنامے پورا زور اس بات پر صرف کررہے ہیں کہ سانحہ منیٰ کے ذمہ دار خود حجاج کرام ہیں، شاہی خاندان کے افراد اور منتظمین نہیں۔
جب کہ عینی شاہدین اور بعض معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی ذمہ دار محمد بن سلمان پر عائد ہوتی ہے کہ جن کی وجہ سے منیٰ کے دو اہم راستوں کو بند کرکے حاجیوں کو صرف ایک چھوٹے سے راستے سے گزارا گیا تھا۔
ان تمام واقعات کی اب تو ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکی ہیں مگر ابھی بھی بعض لوگوں کا اصرار ہے کہ ان تمام حادثات کے درمیان کہیں بھی سعودی حکومت نے لاپراہی نہیں برتی۔
برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ نے بھی مذکورہ باتوں کی تائید کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ منیٰ کے دو اہم راستے خاندان آل سعود کے آنے کی وجہ سے بند کردیئے گئے تھے۔
انڈی پینڈنٹ کے مطابق سعودی عرب کی سریع الحرکت دستے کو بھی ایسے حالات سے نمٹنے کی ضروری ٹریننگ نہیں دی گئی تھی اور منیٰ کے دو اہم راستوں کو شاہی خاندان کی رفت آمد کی خاطر بند کردیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 25 سالوں کے دوران حج کے موقع پر رونما ہونے والا یہ بدترین سانحہ ہے۔
اخبار نے اپنی پورٹ میں اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1300 بتائی ہے جب کہ سعودی حکومت اور سعودی نواز روزنامے ابھی تک حقیقت چھپا رہے ہیں اور شہید ہونے والے حاجیوں کی تعداد 717 یا 769 بتارہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ منیٰ کا حادثہ پیش آئے تین دن گزر گیا ہے مگر ابھی تک سعودی حکومت نے سرکاری طور پر اس حادثے کی وجہ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button