پاکستان

سعودی سفیر سے ملاقات کے بعد چودھری شجاعت کے اصولی موقف میں تبدیلی

سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المرزوق الزاھروی سے ملاقات کا یہ اثر تو ہونا تھا

مسلم لیگ قائد اعظم کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور ان کے کزن چوہدری پرویز اللہی نے سعودی عرب کے پاکستان میں متعین سفیر عبداللہ المرزوق الزاھروی سے خصوصی ملاقات کی ہے اور اس ملاقات میں کیا راز و نیاز ہوئے ہوں گے یہ تو معلوم نہیں ہوسکا لیکن اسی دن ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری شجاعت نے پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کو ملک اور معشیت کے لئے نقصان دہ قرار ڈالا اور ان پر یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان دھرنوں سے ملک و قوم کو ہونے والا نقصان ناقابل تلافی ہے جبکہ یہ انکشاف چوہدری شجاعت پر ” دھرنے ” کے دنوں میں نہیں ہوا تھا

ہمیں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک ، تحریک منھاج القرآن ، سنّی اتحاد کونسل سمیت پنجاب کے اندر جتنی بھی سنّی سیاسی قوتیں پنجاب میں سعودی نواز لابی کے ” اہلسنت مخالف ” اور سعودیزیشن و دیوبندائزیشن و وہابائزیشن کے ایجنڈے کے خلاف کام کررہی ہیں ان کو کارنر کرنے کے لئے سعودی سفارت خانہ متحرک ہے اور حال ہی میں مسلم لیگ نواز نے بلدیاتی الیکشن کے لئے جو ڈویژنل انچارج مقرر کئے ان میں ڈیرہ غازی خان و ملتان کا انچارج حافظ عبدالکریم کو جبکہ بہاول پور ڈویژن کا انچارج وزیر مملکت بلیغ الرحمان اور ساہیوال کا انچارج علی شیر گورچانی کو بنایا گیا ہے ، جبکہ فیصل آباد ڈویژن و سرگودھا ڈویژن کی غیر اعلانیہ زمہ داری رانا ثناء اللہ کو سونپ دی گئی ہے ، مسلم لیگ نواز کی حمائت میں جمعیت اہلحدیث بھی خم ٹھونک کر میدان میں ہے اور اس کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خلاف بیان بھی داغا ہے

یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت پاکستان کے اندر سعودی عرب کی حامی قوتوں کی مکمل سرپرستی کررہی ہے اور سعودی عرب کی نظر عنایت کی امیدوار پاکستان مسلم لیگ قائداعظم بھی نظر آرہی ہے ، سعودی عرب پاکستان کی سواد اعظم اکثریت اہلسنت حنفی و صوفی المشرب کو اقلیت میں بدلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کے لئے اس نے ایک طرف تو مسلم لیگ نواز کو چن رکھا ہے تو دوسری طرف اس نے پاکستان میں دیوبندی اور اہلحدیث تنظیموں اور مدارس کو اس مقصد کے لئے منتخب کیا ہوا ہے

اہلسنت کو وہابائزیشن اور دیوبندائزیشن کی اس منظم مہم پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور تحریک منھاج القرآن و دعوت اسلامی جیسے نیٹ ورکس کی مخالفت کا سبب بھی اہلسنت کے منظم علمی ، فکری اداروں کو تباہی سے دوچار کرنا ہے

اہلسنت کا تعلیمی ، فلاحی اور تبلیغی منظم نیٹ ورک کسی بھی ملک کی پراکسی کے طور پر تعمیر نہیں ہوا اور یہی بات سب سے زیادہ ” سعودی لابی ” اور اس کے ایجنٹوں کو کھٹک رہی ہے

SHUJAT

متعلقہ مضامین

Back to top button