پاکستان

پاکستان کے وہابی مدارس اور برطانیہ کے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی

پاکستان کے وہابی مدارس اور برطانیہ کے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات،فرق صرف اتناہے کہ وہابی مدارس میں اکثر اساتذہ یہ کارنامہ انجام دیتے ہیں جبکہ برطانوی سکولوں میں بچے اس جرم کے مرتکب ہوتے ہیں۔
برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسکولوں میں جنسی بنیادوں کے 5500 واقعات اور 4000 حملے بھی ہوئے ہیں جن میں نازیبا ٹیکسٹ بھیجنے، اپنی اور دوسروں کی اخلاق باختہ تصاویر ایم ایم ایس کرنے اور فحش باتوں کی تشہیر شامل ہیں۔ رپورٹ کرنے والے 1,500 متاثرین بچوں کی عمر 13 یا اس سے بھی کم رپورٹ کی گئی ہے۔
برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کی تنظیم این ایس پی سی سی کے مطابق بچے انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھ کر حقیقی زندگی میں ان پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ بہت خوفناک رحجان ہے۔ تھوڑے بڑے بچے انٹرنیٹ پر موجود ویڈیوز دیکھ کر خود ایسے کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے جب کہ بہت ہی کم عمری اور پرائمری کلاسوں کے طالب علم جو کچھ بھی دیکھتے ہیں اس کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خود انہیں اس کا شعور بھی نہیں ہوتا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کو ایک طالبہ نے بتایا کہ اسے اسکول کے اسٹور روم میں اس وقت ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جب اس کی عمر صرف 15 سال تھی اور ایک اور لڑکے نے بتایا کہ اسکول خالی ہونے پر اس کے 3 دوستوں نے اس پر جنسی حملہ کیا تھا۔
دوسری طرف وہابی مدارس کی فکری جڑیں بھی چونکہ برطانوی استعمار کے کیمپوں میں پائی جاتی ہیں چنانچہ یہاں پر بچوں کے ساتھ اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button