جماعت اسلامی کے میڈیا سیل کے کارکناں تکفیری دہشتگردوں کی سہولت کاری کررہا ہے
جماعت اسلامی کا میڈیا سیل سوشل میڈیا پر اسلامی مقاومت اور شیعہ مخالف پروپگنڈ ا کررہا ہے، البتہ یہ جماعت اسلامی کے نا م سے نہیں بلکہ تکفیریت کا روپ دھار کر شیعہ مخالف اور اسلامی مقاومت کے خلاف سوشل میڈیا پر غلیظ پروپگنڈ ا کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی کے مرکزی انفارمیشن سیل کے انچارج شمس امجد کے بارے میں گذشتہ دونوں انکشاف ہوا تھا کہ وہ سماجی رابطوں کی تنظیم کو شیعہ مخالف پروپگنڈا کے لیئے استعمال کررہے ہیں، جبکہ شمس امجد سانحہ عاشورہ راولپنڈی میں بھی تکفیری دہشتگردوں کے ساتھ مل کرجھوٹ پر مبنی پوسٹ اور پروپگنڈے میں ملوث پائے گئے تھے۔
خبر پڑھیں:جماعت اسلامی کے شعبہ آئی ٹی کا سربراہ شمس امجد کالعدم سپاہ صحابہ کا سپورٹر نکلا
اسی طرح کراچی میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرئیڑی انفارمیشن نذرالحسن کی جانب سے بھی ایسا ہی عمل دیکھنے میں آیا ہے جس میں انہوں نے شام کے سیاسی حالات کو بنیاد بناتے ہوئے رہبر انقلاب اور قائد مقاومت سید حسن نصر اللہ ، جنرل قاسم سلیمانی اور علامہ راجہ ناصر عباس کی توہین پر مبنی ایک پوسٹ اپنی پروفائل پر شیئر کی ہے اس پوسٹ اسرائیل اور وہابی و تکفیری دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار شخصیات پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنماوں کی جانب سے اس قسم کی جھوٹ پر مبنی پوسٹ انکی داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں سے ہمدردی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ساتھ ہی اس طرح کی حرکتوں سے جماعت اسلامی کا نام نہاد اسلامی اتحاد کا نعرہ بھی کھولا نظر آرہا ہے، یا پھر اس تنظیم میں تکفیریوں کی گرفت بہت مضبوط ہوگئی ہے، لہذا ہم مشورہ دیں گے کہ جماعت اسلامی اپنی تنظیم کا نام تبدیل کرکے جماعت تکفیری یا جماعت وہابی رکھ لے۔
واضح رہے کہ شام میں جاری جنگ جیسے پاکستان سمیت دنیا بھر کے تکفیری و وہابی اور اب جماعت اسلامی بھی شیعہ سنی جنگ قرار دیدتے ہیں "شیعہ سنی” نہیں بلکہ خطہ میں اسرائیلی بالادستی کے لئے جنگ لڑی جارہی ہے جس میں ایک طرف اسلامی مقاومتی بلاک ہے جسکی سربراہی اسلامی جمہوری ایران کررہا ہے اور دوسری طرف اسرائیلی بلاک ہے جو اسرائیل اور سعودی عرب کی سربراہی میں خطہ کو آگ و خون کی اس جنگ میں ڈال رہا ہے۔ داعش،النصر،فری سیرین آرمی نامی تنظیمیں اسرائیل و سعودی عرب کی ایماء پر شام کو کمزور کرنا چاہتی ہیں تاکہ اسرائیل کو مشرق وسطی میں مستحکم کیا جاسکے۔ اسکی واضح دلیل داعش کے دہشتگرد زخمیوں کا اسرائیلی اسپتالوں میں فری علاج کا ہونا ہے، جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق تکفیری دہشتگرد تنظیم داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی بھی اسرائیلی خفیہ نتظیم موساد کا تربیت یافتہ ہے۔