عراق

سعودی سفارت خانہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز

عراقی پارلیمنٹ کے رکن نے عراق میں سعودی عرب کا سفارت خانہ دوبارہ کھولے جانے کو دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں شدت آنے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
عراق کی الرائے العام ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عراق کے حکومت قانون اتحاد سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ محمد الصیہود نے عراق میں سعودی عرب کا سفارت خانہ دوبارہ کھولے جانے کو دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافے کا پیش خیمہ قرار دیا۔ حکومت قانون اتحاد سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ محمد الصیہود نے سعودی عرب پر عراق کے بارے میں منفی مواقف اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ عراق، شام اور خطے کے دوسرے ممالک میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت پر مبنی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔ محمد الصیہود نے سعودی عرب سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ تکفیری فتوے جاری کرنے اور دہشت گردوں کی مالی اور فوجی امداد سے بھی دستبردار ہو جائے۔ سعودی عرب کے خبری ذرائع نے بعض ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب نے عراق کے نائب صدر نوری مالکی کے حالیہ بیانات کے رد عمل میں اس ملک میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ بدل دیا ہے۔ سعودی عرب نے سنہ انیس سو نوے میں کویت پر عراق کے حملے کے بعد بغداد میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک عراق میں سعودی عرب کا سفارت خانہ بند پڑا ہے اور عراق میں حیدر العبادی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ریاض عراق کے ساتھ صلح کے سلسلے میں احتیاط کے ساتھ قدم آگے بڑھا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button