مقبوضہ فلسطین

حماس کسی ملک سے بےنیاز نہیں، دورہ ریاض بارےغلط فہمیاں پیدا کی گئیں: خالد مشعل

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی دوسرے ملک سے بے نیاز نہیں بلکہ تمام ممالک سے تعلقات حماس کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا دورہ سعودی عرب درست سمت میں اہم قدم ہے تاہم ذرائع ابلاغ میں ان کے دورے کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلائی گئیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سعودی عرب کے کثیرالاشاعت اخبار”الحیات” نے خالد مشعل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ حماس کسی ملک سے تعلق کے قیام میں بے بے نیاز نہیں اور نہ ہی ان کی جماعت کسی دوسرے ملک کے اندرونی کھیل تماشے کا حصہ بنے گی۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ سعودی عرب مثبت سمت میں اہم پیش رفت ہے تاہم ان کے دورے کو بعض ذرائع ابلاغ کی جانب سے غلط رنگ دیا گیا۔

انہوں نے اپنے دورہ سعودی عرب کا دفاع کیا اور کہا کہ انہیں ماہ صیام کے آخری ایام میں حجاز مقدس کے سفرکا اعزاز حاصل ہوا جہاں انہوں نے نہ صرف عمرہ کیا عید الفطر کی نماز مسجد حرام میں ادا کی بلکہ سعودی عرب کی قیادت سے بھی ان کی ملاقات ہوئی۔

حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ ان کے دورے سعودی عرب سے کچھ لوگوں نے پریشانی کے پہلو اخذ کرنے کی کوشش کی اور کچھ نے اس کی اہمیت کو مبالغہ آرائی کی حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ تاہم اس گمراہ کن پروپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی حماس اس طرح کے منفی پروپیگنڈے کو خاطر میں لاتی ہے۔

خالد مشعل نے کہا کہ ہماری جنگ صرف فلسطین کی آزادی کے لیےہے۔ ہم کسی دوسرے ملک میں لڑیں گے اور نہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی سیاسی کھیل تماشے کا حصہ بنیں گے۔ حماس پوری مسلم امہ اور تمام عرب اقوام کے لیے ایک جیسا موقف رکھتی ہے اور سب کے دکھوں میں برابر کی شریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس کے وفد کے دورہ سعودی عرب پرہمیں ملامت کرنے کی کوشش کی گئی کہ حماس نے سعودی عرب کا دروازہ کھٹکٹھا یا ہے۔ حماس کسی بھی عرب اور مسلمان ملک سے آزادی فلسطین کے لیے مدد کی خاطر پکار سکتی ہے۔ ہم پوری مسلم امہ کو یہ کہتے ہیں کہ فلسطین کی آزادی ان کی گردنوں پرایک بوجھ ہے اور ہم فرنٹ لائن پرلڑ رہے ہیں۔ ہم صہیونیوں کے خلاف پوری امت کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں اور ہماری مدد کرنا پوری مسلم امہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button