مقبوضہ فلسطین

یہودی انتہا پسندوں کی ہزاروں فلسطینی ملازمین کو نکال باہرکرنے کی دھمکی

فلسطین میں یہودی کالوں میں رہائش پذیر انتہا پسند یہودیوں نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگراس نے غرب اردن کے کارخانوں میں تیارہونے والی مصنوعات پر لیبل لگانے سے متعلق مسودہ قانون کنیسٹ\[پارلیمنٹ] کے ایجنڈے سے واپس نہ لیا تو وہ ان کارخانوں میں کام کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں کو نکال باہر کریں گے۔

عبرانی اخبار”معاریف” کی رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کی جانب سے حال ہی میں”کارخانہ کمیٹی” کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں”میریٹز” نامی سیاسی جماعت کے سربراہ اور کنیسٹ میں مسودہ قانون پیش کرنے والے سیاست دان”زھاوا گال” کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کنیسٹ میں اسرائیلی مصنوعات کو لیبل لگانے سے متعلق مذکورہ مسودہ قانون واپس نہ لیا گیا تو وہ ہزاروں فلسطینی ورکروں کو نکالے جانے کے ذمہ دار ہوں گے۔

مراسلے میں یہودی سیاست دان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے پیش کردہ متنازعہ مسودہ قانون کے نتیجے میں کارخانہ داروں میں اقتصادی ابتری پیدا ہوسکتی ہے۔ ہم ہزاروں فلسطینی مزدوروں کو ان کارخانوں سے نکال باہر کریں گے اور اس کے نتائج کا ذمہ دار زھاوا گال ہوں اور ان کی جماعت ہوگی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کارخانوں میں کم سے کم 20 ہزار فلسطینی ملازمت کرتے ہیں جو ایک طرف اسرائیلی کارخانوں کو چلانے کا ذریعہ ہیں اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کو بھی زرمبادلہ مہیا کرتے ہیں۔ یہودیوں کی جانب سے ہزاروں فلسطینی مزدوروں کو نکالے جانے سے یہودی کارخانے تباہ وبرباد ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب کارخانوں سےمتعلق حکومتی کمیٹی کےسیکرٹری جنرل نے یہودیوں کے دھمکی آمیزمکتوب پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کارخانوں میں کام کرنے والے فلسطینیوں کو نکال باہر کرنے کی دھمکی خطرناک ہے اور خود یہودی آباد کار بھی ایسی کسی کارروائی کے خطرناک نتائج سے نہیں بچ سکیں گے۔

کمیٹی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہ یہودی انتہا پسندوں کی بلیک میلنگ کا شکار نہیں ہوں گے اور ان کے مطالبے پر فلسطینی مزدوروں کو نہیں نکالیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button