مقالہ جات

حُب علی اور بُغض معاویہ ایک نہایت مبنی بر تعصب محاورہ ہے

حُب علی اور بُغض معاویہ ایک نہایت مبنی بر تعصب محاورہ ہے جس کو ناصبیوں، دیوبندیوں اور دشمنان اہلبیت نے ایجاد کیا ، معاویہ میں ایسی کوئی خوبی نہ تھی جس سے تعصب کیا جائے اور علی میں کوئی ایسی خامی نہ تھی جس سے ان کی محبت میں کمی آئے – ابو سفیان کا رسول الله، فرعون کا موسیٰ اور معاویہ کا علی سے کیا تقابل؟

ابن جوزی عبد اللہ بن احمد بن حنبل سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل سے پوچھا:علی اور معاویہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے،کچھ دیر انہوں نے سوچااور اس کے بعد کہا: میں اس بات کو اچھی طرح جانتا ہوں کہ علی کے دشمن بہت زیادہ تھے، لیکن علی کے دشمنوں نے لاکھ کوشش کی مگر علی میں کوئ نقص نہ نکال سکے۔اور چار و ناچار معاویہ کی طرف آ گئے جو علی سے جنگ کرتا تھا اور آپ کا مخالف تھا،لھذا انہوں نے معاویہ کی جھوٹی تعریفیں کرنا شروع کیں، اور علی سے دشمنی کی خاطر انہوں نے معاویہ کو علی کے ساتھ کھڑا کر دیا۔ ابن جوزی کا بیان ہے : احمد بن حنبل اس مقام پر اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ جو روایات اور اخبار معاویہ کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں وہ صحیح مدرک کی حامل نہیں ہیں،اور خاص اغراض و مقاصد کے لئے گڑھی گئی ہیں۔اور سند کے اعتبار سے ہرگز قابل اعتبار نہیں ہیں، اور امام ابن راھویہ اورامام نسائی کا بھی یہی عقیدہ ہے،جو معاویہ کے لئے کسی بھی فضیلت کے قائل نہیں ہیں

اگر حقائق کو مد نظر رکھا جائے تو علی سے حسد کرنے والے اور بغض رکھنے والے بہت تھے، معاویہ میں کوئی ایسی خوبی نہ تھی کہ اس سے محبت کی جائے اسی لئے واقعاتی شہادت کی بنیاد پر اصل محاورہ یوں ہونا چاہیے – فلاں فلاں میں حب معاویہ نہیں، بغض علی ہے

عبدل نیشاپوری

متعلقہ مضامین

Back to top button