پیپلز پارٹی کو آغا راحت الحسینی کی خواہش پر انتخابی اتحاد میں شامل کیا، علامہ امین شہیدی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے پیپلزپارٹی سے انتخابی اتحاد کے لئے رابطہ نہیں کیا، تاہم آغا راحت حسین الحسینی کی خواہش پر پیپلزپارٹی کو انتخابی اتحاد میں شامل کر لیا ہے، بلتستان میں بھی قومی مفاد کے لئے کام کرنے والی جماعتوں سے اتحاد کے خواہاں ہیں۔ علامہ امین شہیدی نے اسکردو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نون نے پاکستان میں ہونے والے انتخابات کی طرح گلگت بلتستان میں بھی منظم دھاندلی کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے، اپنے گھر کے ایک ملازم اور ایم این اے کو گلگت بلتستان کا گورنر بناکر انتخابات سے قبل دھاندلی کرنے کی کوشش کی ہے، مسلم لیگ نون اکبر تابان یا حاجی فدا ناشاد کو گورنر بناتے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، تاہم انہوں نے غیر مقامی گورنر مسلط کیا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت روزانہ درجنوں کارڈ بنائے جا رہے ہیں اور ان کارڈز کو مسلم لیگ نون کے امیدواران تقسیم کر رہے ہیں، ایک منظم منصوبے کے تحت لیگی ہمدردی رکھنے والے ملازمین کو الیکشن ڈیوٹیوں میں تعینات کیا جا رہا ہے، اگر فوج کی نگرانی میں انتخابات نہ ہوئے اور رائے عامہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین فوج کی نگرانی میں انتخابات چاہتی ہے، تاکہ دھاندلی کا راستہ روکا جاسکے، گلگت بلتستان ایک حساس علاقہ ہے، اگر اس علاقے کے انتخابات میں عوامی رائے کا احترام نہ کیا گیا تو حکمرانوں کو پچھتاوے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل چیف سکرٹری، گورنر اور الیکشن کمشنر اپنی مرضی کا تعینات کرکے الیکشن کو مشکوک بنا دیا ہے، جبکہ تمام اضلاع میں پنجاب سے خلاف قانون پولیس افسران تعینات کرکے پری پول ریگنگ کا آغاز کر دیا ہے، گلگت بلتستان کو جب بھی حقوق دینے کی بات ہوتی ہے تو اس علاقے کو متنازعہ قرار دیا جاتا ہے، جبکہ گلگت بلتستان کا 8000 مربع میل علاقہ چائینہ کو دیتے وقت حکمرانوں نے متنازعہ ہونے کا کیوں نہیں سوچا، اس وقت تو بھرپور ریاستی اختیارات استعمال کرتے ہوئے علاقے کے عوام کی مرضی کے بغیر 8000 مربع میل چائینہ کو دیا گیا۔ اس علاقے کے لوگوں نے پاکستانیوں سے زیادہ قربانی دی ہیں، پاکستان کو اندھیرے سے نگالنے کے لئے دیامر کی 12000 کنال اراضی کو خراب کیا گیا ہے، قومی جماعتوں کی اس ذہنیت سے گلگت بلتستان کے عوام تنگ ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون کی علاقے سے دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چائینہ سے گوادر تک بننے والی پاک چین اقتصادی راہداری، جس میں 700 کلو میٹر گلگت بلتستان کا علاقہ متاثر ہو رہا ہے اور اقتصادی راہداری کا منبع بھی گلگت بلتستان ہے، لیکن اکنامک زون گلگت بلتستان میں بنانے کے بجائے اپنے داماد کی سرزمین کو فائدہ پہنچانے کے لئے وہاں بنایا جا رہا ہے، آج پاکستانی حکمرانوں کو اقوام متحدہ کی قراردادیں اور علاقے کی متنازعہ حیثیت کیوں آڑے نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی اور قانون ہے اور گلگت بلتستان میں کچھ اور قوانیں ہیں، دیامر میں قانون اور ہے گلگت اور بلتستان میں اور قانون ہے، گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کے لئے آواز اٹھانے والوں کے خلاف اے ٹی اے کے مقدمات درج کئے جاتے ہیں، جبکہ اگر یہی بات فضل الرحمن کریں تو ان کو اعتماد میں لیکر حقوق دیئے جاتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین عوامی حقوق اور گلگت بلتستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر آواز اٹھانے کے لئے گلگت بلتستان کے 14 حلقوں سے امیدوار لا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں انتخابی اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت کے حلقوں کی حد تک انتخابی اتحاد کے لئے تجویز اسلامی تحریک کو بجھوا دی گئی ہے، جس میں مجلس وحدت مسلمین کی رضا مندی اور آغا راحت کی تائید بھی شامل ہے۔