پاکستان

سعودی مشیر اعلی کو دیوبندی چندہ خور مولویوں نے گھیر لیا

شیعت نیوز کو امت اخبار سے ملنے والی یہ خصوصی رپورٹ ،ملک جی جید دیوبندی علمائے کرام اور مفیتیان عظام سعودی عرب کی حمایت کے عوض چندے وصولی کی فائلیں لے کر قطار میں کھڑے ہوں اور ان میں من وتو کی تفریق مت گٗی ہو،قصہ کچھ یوں ہے کہ سعودی حکومت کے مشیر اعلیٓ برائے مذہبی امورڈاکٹر عبدالعزیز العمار15اپریل کو کراچی آئے اور انہوں نے تکفیری کی آمچگاہ سعودی قونصل خانے میں شہر قائد کی چنیدہ دیوبندی علما مفتی اور بعض اہم احباب مدعو کئے تاکہ یمن بحران پر سعودی حکومت کی پالیسی سے آگاہ کر سکیں ،ڈاکٹر عبدلعزیز نے تقریرکی جس میں سعودی پالیسی کی تفصیل سے وضاحت کی گئی تھی،لیکن تقریرکے بعد مدعو مہانوں میں اس وقت ہڑبونگ مچ گٗی ،جب ایک مولوی صاحب اپنی ضروریات کی فائل لے کر سعودی مشیر کے قریب پہنچے اور ان سے ٹوٹی پھوٹی عربی میں اپنی غربت اور مدرسے کی ضروریات کیلئے فریاد کی تب جامع مسجد طوبیٰ دیفنس سوشائٹی کے تکفیری پیش امام اور باوقار عالم دین مفتی عبدالروف بطور ترجمان فرائض انجام دے رہے تھے ،انہوں نے مذکورہ عالم کی مضحکہ خیز عربی کو درست لباس پہنا کر مہمان خصوصی کی میں پیش کیا بس بھر کیا ایک ہنگامہ مچ گیا ،ہر شخص بمعہ جبہ دستار وریش و فش چندے کی لائن میں لگ گئی،ترجمان کے لیے مشکل ہوگئی کہ ہر شخص ان کی دامنْ حریصانہ کھینچ رہا تھا ،پاکستان کے ایک بڑے دیوبندی مفتی صاحب زرا تاخیر سے تشریف لائے،ان کے ساتھ ان کا صاحبزادے بھی تھے،انہوں نے چندہ فائلوں کی برسات دیکھی تو جھٹ کاغذ کا ایک ٹکڑا مانگ کر اس پر اپنی ضروریات لکھیں اور بذریعہ ترجمان سعودی مشیرکی خدمت میں پیش کردیں ۔ایک اور دینی سیاسی رہنما ٹیلیفون پر فحاش گالیاں دیتے پائے گئے ،گالیاں اسے پڑرہی تھیں جس نے انہیں مدعو کرایا تھا اور اس لیے پڑ رہی تھیں کہ اس نے چندے کی فائلوں والے ایونٹ کا زکر نہیں کیا تھا،ورنہ وہ بھی اپنی ضروریات کا پرچہ ساتھ لاتے ،مذکورہ رہنما کراچی کے ایک بڑے دینی ،سیاسی رہنما اور پارٹی سربراہ کے بیٹے ہیں ،والد صاحب مرحوم ہوچکے ہیں اور صاحبزادے نے ان کی جگہ سنبھال لی ہے ،والد صاحب پر سعودی ریال حرام تھے بیٹے پر حلال ہو۔امت کے ذریعے کے بقول وہ ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی تصویر بنے ساری صورتحال دیکھتے رہے ،ان کے ان کے بقول گزشتہ دنوں ایک میگا مالیاتی اسکینڈل کے حوالے سے شہریت پانے والے ایک بھاری بھر کم مفتی نعیم بھی فائل تھامے مالی فوائد سمیٹنے والوں کی صف میں کھڑے تھے ،اس سارے میں غول میں صرف دو علما ایسے تھے جنہوں نے چندہ وصولی کی کوشش نہیں کی،ان میں مفتی عبدلروف تھے جو ترجمانی کے فرائض انجام دے رہے تھے ،اور دوسرے ڈاکٹر عبدلرازق سکندر تھے ،جو خاموشی سے ایک کونے میں کھڑے یہ منظر دیکھ رہے تھے ،باقی دیوبندی مولوی مفتیان چندے کے لیے ایسے لپک رہے تھے کہ سعودی مشیر کو جان چھڑانا مشکل ہوگیاوہ آرام کے لیے قونصل خانے کی پہلی منزل پر جانا چاہتے تھے لیکن چندہ خور مولویوں نے انہیں اس طرح گھیرا کہ ان کا جانا مشکل ہوگیا

umat

متعلقہ مضامین

Back to top button