پاکستان

لاہور، پنجاب یونیورسٹی سے کالعدم جماعت کا صوبائی صدر گرفتار

لاہور کی ممتاز تعلیمی درس گاہ پنجاب یونیورسٹی سے کالعدم حزب التحریر پنجاب کے صدر کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم شہریار کو پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 14 کے کیفے ٹیریا سے گرفتار کیا گیا جہاں ملزم یونیورسٹی کے طلباء کو جہاد کے نام پر دہشت گردی کیلئے آمادہ کرنے کیلئے لیکچر دے رہا تھا اور پاکستان مخالف لٹریچر بھی تقسیم کر رہا تھا۔ مسلم ٹاؤن پولیس نے ایک طالب علم کی خفیہ اطلاع پر فوری کارروائی کرتے ہوئے شہریار کو گرفتار کر لیا۔ ایس ایچ او تھانہ مسلم ٹاؤن ناصر حمید نے "میڈیا” کو بتایا کہ قاری شہریار ایک سال سے پنجاب یونیورسٹی میں طلباء کو دہشت گردی کیلئے لیکچر دے رہا تھا۔ ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ملزم مصطفی ٹاؤن میں ایک ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا۔ ہاسٹل کی تلاشی کے دوران ملزم کے قبضہ سے جہادی لٹریچر، پاکستان کیخلاف لکھی گئی 700 سے زائد کتب بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔ پولیس نے ملزم کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے تاہم اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

30 سالہ ملزم قاری شہریار نے بتایا کہ اس کا تعلق حیدر آباد سے ہے اور وہ لاہور میں نجی مارکیٹنگ کمپنی میں مارکیٹنگ ایگزیکٹو کے عہدے پر کام کرتا ہے۔ قاری شہریار نے کہا کہ وہ آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتا اس لئے اسے اپنی گرفتاری کا کوئی پچھتاوا نہیں۔ ملزم نے کہا کہ میں نے بہت سے نوجوانوں کو اپنا ہم خیال بنایا ہے اور میری کوشش تھی کہ آئین پاکستان کے مخالفین کو جمع کروں اور ان کے ساتھ مل کر پاکستان کیخلاف جو ہو سکے وہ کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ وہ آئین اور قانون کو تسلیم ہی نہیں کرتا اس لئے اس نے جو بھی کیا ہے اسے جرم نہیں سمجھتا۔ پنجاب یونیورسٹی میں اس سے قبل بھی متعدد دہشت گرد گرفتار ہو چکے ہیں اس ساری صورت حال کے باوجود لاہور پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ مادر علمی سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انتظامیہ کی نااہلی کے باعث ملک دشمن عناصر کو نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button