پاکستان

نواز شریف بتائیں کہ وہ سعودی حکومت، بادشاہت یا حرمین شریفین،تینوں میں سے کس کے تحفظ کیلئے جا رہے ہیں۔ اعتزاز احسن

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس تو بلا لیا گیا ہے، لیکن کام کی ایک بات بھی نہیں بتائی گئی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ تو بتا دیا کہ سعودی عرب نے کیا مطالبات کئے ہیں لیکن حکومت یہ بھی بتائے کہ وعدے کیا کئے اور اس کے ارادے کیا ہیں۔؟ اگر حکومت نے فوج بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تو پارلیمینٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت فوج بھیج رہی ہے یا نہیں بھیج رہی، اس سے متعلق پارلیمینٹ کو بتایا جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ سعودی عرب کے مطالبے پر حکومت نے کا کیا ردعمل دیا تھا۔؟ مشترکہ ایوان ایک سپریم ادارہ ہے، لیکن ابھی تک اسے ایک بھی ضروری بات نہیں بتائی گئی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع نے فرمایا کہ سعودی عرب کا دفاع اہم ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ یمن کے حالات سے سعودی عرب کی خودمختاری کیسے متاثر ہو رہی ہے، اور اس کی علاقائی سلامتی کو کیا خطرات لاحق ہیں۔ ایوان کو بتائیں کہ سعودی عرب کی جغرافیائی سرحد کو کس صورت خطرہ ہے، کیونکہ یمن اور سعودی عرب کے بڑے شہروں کے درمیان 2000 کلومیٹر کی صحرائی پٹی ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ حرمین شریف، سعودی ریاست اور سعودی حکومت 3 علیحدہ چیزیں ہیں، ہم سب سعودی عرب کے خیر خواہ اور وہاں امن چاہتے ہیں، لیکن یمن میں جاری جنگ شیعہ سنی جنگ نہیں ہے بلکہ بادشاہت اور جمہور میں خانہ جنگی یمن کا مقدر بنی ہے اور 1960 سے یہ معاملہ جاری ہے۔ لوگ یمن کو ایران اور سعودی عرب کی پراکسی جنگ کہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اسے مسلک کی جنگ بھی کہہ رہے ہیں۔ شمالی اور جنوبی یمن 1990 میں ایک ہوئے پھر بھی کشیدگی رہی اور یہی وجہ ہے کہ یمن کی سرزمین القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر بنی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے معاملے پر حکومت کو مینڈیٹ دینے کیلئے پارلیمینٹ میں آئے ہیں، لیکن حکومت گول مول باتیں کر کے مینڈیٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس تو بلا لیا گیا ہے مگر بتایا کچھ نہیں گیا۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ سعودی عرب پر اپنی ترجیحات بتائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی فوجی دستوں کو سعودی عرب میں بھیج دیا جائے گا، تو ان کی کمانڈ کون کرے گا۔؟ اس کے اخراجات کون برداشت کرے گا۔؟ پیپلز پارٹی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان جس طرح یمن کے معاملے پر ردعمل دے رہی ہے۔ ایران، لبنان اور مصر کی سلامتی کو خطرہ ہو تب بھی ردعمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی شام کی جنگ میں پاکستانی پائلٹ بھیجے جنہوں نے اسرائیلی جہازوں کو مار گرایا۔

اعتزاز احسن نے قومی اسمبلی میں موجود تحریک انصاف کے اراکین کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر بھی حکومتی اراکین پر تنقید کی اور کہا کہ کفر ٹوٹا ہے خدا خدا کر کے لیکن آج پھر کفر ہو رہا ہے۔ کچھ دوستوں کا این اے 246 کا معاملہ ہو سکتا ہے، لیکن وزیر دفاع حکومت میں ہیں اس لئے ان کا لہجہ نرم، شیریں اور مدہم ہونا چاہئے۔ کیا وزیر دفاع چاہتے ہیں کہ 34 ضمنی انتخابات ہو جائیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں نے پاکستان کی زیادہ خدمت کی ہے، اقلیت کی اصطلاح ختم ہونی چاہئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button