پاکستان

یمن کی صورتحال پر غور کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

لیگ کے اراکین نے تحریک انصاف کی آمد پر شرم کرو، شرم کرو، تحریک انصاف قوم سے معافی مانگو کے نعرے لگائے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے بھی احتجاج کیا۔دانیال عزیزاورعمر ایوب کی پوائنٹ آف آرڈرپربولنےکی کوشش کی تاہم اسپیکر نے اجازت نہ دی۔اسپیکرکا کہناتھا کہ آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہے ، کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں لے سکتا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سےکہوں گا کہ اپنےارکان کو پارٹی پالیسی کے تحت کنٹرول میں رکھیں،سرکاری ارکان کا رویہ باعث افسوس ہے،جو کچھ کیا جا رہا ہے، یہ روایت اچھی نہیں۔خورشید شاہ نے تحریک انصاف کی ایوان میں آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی واپسی سے جمہوریت کی فتح ہوئی،تحریک انصاف کے ارکان آئے تو خوش آیند بات ہے،یہ فورم عوام کی نمایندہ ہے،یہاں سے آپ اپنے عوام کی خدمت کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لڑائی کو لڑائی سے نہیں بات چیت سے ختم کیا جاتا ہے،آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ہے،آگ سے نہیں،پی ٹی آئی ایوان میں آئی اس کا سہرا اپوزیشن کے سر جاتا ہے۔خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف ایوان میں تشریف لائیں اور بحث کا آغاز کریں،وزیراعظم بتائیں کہ انہوں نے کیا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میںوزیردفاع کا احترام کرتا ہوں،وزیراعظم کا موجود ہونا ضروری ہوتا ہے،ہم وزیراعظم کو ایوان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ ایک یا آدھے گھنٹے کے لیے اجلاس ملتوی کر دیں،وزیراعظم آ جائیں تو بحث کی اہمیت ہو گی۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ وہ حکومت سے پوچھ لیتے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ یمن میں سیکیورٹی صورتحال کے پاکستان اورخطے پر گہرے اثرات ہیں،پاکستانیوں کی یمن سے واپسی سب سے اہم تھی، الحمد اللہ ،قوم کی توقعات پر پوار اترے ۔انہوں نے کہا کہ یمن کی صورتحال خطے پر کئی لحاظ سے اثر انداز ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button