پاکستان

یمن کی صورتحال تشویشناک، پاکستان مصالحت کا کردار ادا کرے، علامہ ساجد نقوی

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ یمن کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، پاکستان مصالحت کا کردار ادا کرے اور موجودہ صورتحال میں غیر جانبدار رہتے ہوئے تمام برادر ممالک سے مل کر مسئلہ حل کرانے کےلئے کردار ادا کرے، مذکورہ جنگ میں پاکستان کے براہ راست کردار سے پاکستان کی داخلی سلامتی کےلئے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے مشرق وسطیٰ خصوصاً یمن کی حالیہ صورتحال پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیاہے اور اسی کےلئے کوشا ں رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بے جا طاقت کا استعمال صریحاً غلط اور مسائل کے حل کی بجائے مزید انتشار و بگاڑ کا باعث بنتاہے اس لئے اس سے گریز اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات مذاکرات کی میز پر حل کئے جائیں ۔
انہوںنے کہاکہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک عرصہ سے ہم ارباب اختیار کی توجہ مرکوز کروارہے ہیںکہ جنگجو بھجوانے کے سلسلے کو روکا جائے اورصورتحال کو سنبھالنے کےلئے کردار ادا کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ یمن کی حالیہ کشیدہ صورتحال میں مصالحانہ کا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت مشرق وسطیٰ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اگر ایسے حالات میں پاکستان نے مثبت کردار ادا نہ کیا تو اس کے اثرات ہماری ملکی داخلی سلامتی کےساتھ ساتھ خطے پر بھی پڑسکتے ہیں ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا نکتہ نگاہ اور موقف واضح ہے کہ اسلامی گروپوں میں مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کرائے جائیں کیونکہ ہم نے نہ صرف ملک کے اندر اس طرح کی کاوشوں کوبھرپور طریقے سے ادا کیاہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اسی کے پرچار کےساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر اپنا کردار بھی ادا کیاہے ۔ انہوںنے اس موقع پر مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اب خواب غفلت سے بیدار ہو اور امہ کے اتحاد کےلئے میدان عمل میں آئے کیونکہ یہ پلیٹ فارم بناہی اسی مقصد کےلئے تھا جبکہ دیگر نمائندہ تنظیموں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔
موجودہ صورتحال پر انہوںنے مزید کہاکہ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے اور اس شعر ”تو کار زمیں را نکو ساختی، کہ با آسماں نیز پرداختی“ کا مصداق نہیں بنناچاہیے اور ہمیںاپنے مسائل پرکامل توجہ دینی چاہیے ۔ انہوںنے امت مسلمہ کی سلامتی ، فتنوں و جنگ و جدال کے شرسے محفوظ رکھنے کی دعا کرتے ہوئے کہاکہ فکری انتشار کے دور میں اتحاد کے ذریعے ہی مسائل حل ہونگے اور اسی کےلئے ہمیں کوشاں رہنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button