پاکستان

جیسے ایم کیو ایم کے خلاف آپریش ہو رہا ہے ایسے کراچی کے دیوبندی مدارس اور ان کے سربراہوں کے خلاف بھی ہونا چاہیے

ایم کیو ایم میں موجود دہشتگردوں کے خلاف ضرور ایکشن ہونا چاہیئے لیکن ایسا ہی ایکشن کالعدم دہشتگرد گروہ اہلسنت والجماعت (سابقہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ)، لدھیانوی، فاروقی، لال مسجد اور اس کے مولوی عبد العزیز عرف برقہ پوش، ملک اسحق، اکرم لاہوری، رمضان مینگل اور رفیق مینگل کے خلاف ہونا چاہیئے۔ اگر نائن زیرو کے باہر موجود رکاوٹیں ہٹائی جائیں (اور ضرور ہٹائی جائیں) تو ایسی ہی رکاوٹیں بلاول ہاؤس، رائیونڈ محل، جماعت الدعوہ، تحریک انصاف اور ایسی ہی دیگر جماعتوں کے دفاتر اور ان سے منسلک لوگوں کے گھروں کے باہر سے بھی ہٹائی جائیں۔ اگر ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوتا ہے تو کراچی میں پیپلز پارٹی سے منسلک لیاری گینگ وار اور اے این پی کے علاقوں میں بھی اسی طرح کاروائی ہونی چاہیئے، کٹی پہاڑی، کنواری کالونی، منگھو پیر کو بھی دہشتگردوں سے خالی ہونا چاہیئے، ناگن چورنگی پر واقعہ مسجد میں کالعدم دہشتگرد گروہ اہل سنت والجماعت کے دفتر کو بھی سیل ہونا چاہیئے۔ آپریشن تمام ان تمام دہشتگردوں کے خلاف نہ صرف ہونا چاہیئے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیئے اور یہ تاثر پیدا نہ ہو کہ رینجرز ایم کیو ایم کے مرکز پر تو ہاتھ ڈالتی ہے لیکن کالعدم انجمن سپاہ صحابہ کے مراکز اور ان سے جڑے مدارس میں گھسنے سے ڈرتی ہے یا ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔
کراچی میں آپریشن کے دوران اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ عام شہری، جو کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں اور نہ ہی کسی کالعدم دہشتگرد گروہ کے کارکن ہیں، ان کو سیکیورٹی اداروں، بشمول رینجرز اور پولیس، کے ہاتھوں کسی قسم کی رسوائی اور ذلت کا احساس نہ ہو اور ان کو یہ محسوس نہ ہو کہ کسی سیاسی جماعت کے دہشتگردوں کی آڑ میں پوری کمیونٹی اور اردو بولنے والے (مہاجروں) کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ابھی تک رینجرز نے کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے ایسے کسی بھی منفی تاثر اور پرسیپشن کو پیدا ہونے سے روکا ہے اور عمومی طور پر رینجرز کی کاروائی ٹارگیٹد رہی ہے (سوائے وقاص علی شاہ کے قتل کے کہ جس کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیئے)۔ غیر جانبداری کا یہ تاثر حقیقی طور پر برقرار رہنا چاہیئے۔
جہاں تک ان نام نہاد مذہبی جماعتوں کا تعلق ہے جو کراچی میں نائن زیرو پر چھاپے پر جشن منا رہی ہیں، ان کی منافقت اور دہرے معیار کو واضح کرنے کے لیئے یہی بتانا کافی ہے کہ وہ جماعت اسلامی جو نائن زیرو پر رینجرز کی کاروائی کی حمایت کرتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کو صحیح قرار دیتی ہے، یہی جماعت انہی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے قبائلی علاقوں میں تحریک طالبان کے دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت میں ایک لفظ نہیں بولتی، یہی جماعت پورے ملک میں موجود مدارس (جو اب تکفیری فکر اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کے اڈے بن چکے ہیں) کی ریفارمز اور دہشتگردی سے منسلک مدارس کے خلاف کاروائی کی مخالفت کرتی ہے، اسی جماعت کے رہنما اسامہ بن لادن اور حکیم ﷲ محسود جیسے دہشتگردوں کو ہیرو اور شہید قرار دیتے ہیں جبکہ ان دہشتگردوں سے جنگ میں قتل ہونے والے فوجیوں کی شہادت کو مشکوک قرار دیتے ہیں۔ نائن زیرو پر چھاپے کی حمایت کرنے والی تحریک انصاف اپنے ہی صوبے میں کالعدم دہشتگرد گروہ ASWJ کے خلاف کوئی بھی قدم نہیں اٹھاتی اور نہ ہی دہشتگرد گروہوں کے خلاف ہونے والی 21 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے اور پورے ملک میں دہشتگردی کرنے والے طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتی رہی۔ مسلم لیگ تو کھلے عام کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان سے پینگیں لڑاتی رہی بلکہ ان کو یہ آفر بھی کر چکی کہ پورے ملک کو چھوڑ کر صرف پنجاب میں دہشتگردی نہ کرنے کی ڈیل کر لی جائے۔ یہی جماعت ملک اسحق جیسے دہشتگردوں کو حکومتی وظیفہ دیتی رہی ہے اور کالعدم انجمن سپاہ صحابہ اور اس سے منسلک دہشتگردوں کے خلاف پنجاب میں کسی بھی قسم کی کاروائی پر آمادہ نہیں بلکہ ان کی ایکٹیویٹیز میں تعاون کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کالعدم ہونے کے باوجود پورے پنجاب میں اس دہشتگرد گروہ کے تمام دفاتر قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے حسب معمول کام کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے لیاری گینگ وار عناصر کی پشت پناہی تو کھلا راز ہے اور ذوالفقار مرزا کی جانب سے ان دہشتگرد گروہ کی حمایت سب کے سامنے ہے۔ دوسری جانب یہی پیپلز پارٹی اورنگزیب فاروقی جیسے دہشتگردوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کرتی ہے۔ گویا یہ تمام جماعتیں کالعدم دہشتگرد گروہوں کے خلاف کاروائی کی مخالفت کرتی ہیں اور آپریشن کے حوالے سے ان کی حمایت کا محور محض ایم کیو ایم ہے۔ اس منافقانہ طرز عمل کو بھی بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔ شکارپور، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی میں شیعہ مساجد پر حملے کی ذمہ دار کالعدم اہل سنت والجماعت (سابقہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ) کے خلاف بھی اسی طرح آپریشن ہوتا ہوا نطر آنا چاہیئے جیسے دیگر دہشتگردوں کے خلاف تو عام عوام کی تمام تر ہمدردیاں اور حمایت سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ہو گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button