پاکستان

ملک بھر کے شیعہ ذاکرین کا قومی ایکشن پلان و آپریشن ضرب عضب کی غیر مشروط حمایت کا اعلان

شیعت نیوز: ملک بھر کے شیعہ ذاکرین و واعظین نےتحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت پر غیر متزلزل اعتماد، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قومی ایکشن پلان و آپریشن ضرب عضب کی غیر مشروط حمایت کا اعلان اور نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں کی سرگرمیاں روکنے ،دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے بیرونی ہاتھوں کو بے نقاب کرنے اور شیعہ حقوق کیلئے 21مئی 85ء کے موسوی جونیجو معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے ۔اس امر کا اعلان مرکزی امام بارگاہ شاہ اللہ دتہ اسلام آباد میں تحریک تحفظ ولاء و عزا کے چیف آرگنائزرمخدوم نزاکت حسین نقوی کی میزبانی میں منعقد ہو نے والے آل پاکستان واعظین و ذاکرین عزائے فاطمیہؑ کنونشن میں منظور کردہ اعلامیہ میں کیا گیا جس میں سلطان الذاکرین مداح حسین شاہ اور حجۃ الاسلام آغا علی حسین نجفی کی قیادت میں چاروں صوبوں سے تعلق کھنے والے علماء اور ذاکرین واعظین نے شرکت کی ۔اعلامیہ پیش کرتے ہوئے ذاکر علی رضا کھوکھر ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان کے قیام میں شیعہ سنی برادران کی برابر قربانیاں شامل ہیں لیکن افسوس کہ قائد کی رحلت کے بعد وطن عزیز ان قوتوں کے ہتھے چڑھ گیا جن کا پاکستان کے قیام پر کچھ خرچ نہ ہوا تھا ایسے عناصر کی عصبیت انگیز پالیسیوں کے سبب مکتب تشیع اپنے حقوق سے محروم رہا۔1977کے مارشل لاء کے بعد تو صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی جب ایک عالمی سازش کے تحت جنرل ضیاء الحق نے وطن عزیز کو فرقہ وارانہ سٹیٹ بنانے کا اعلان کیا جس کے خلاف پہلی آواز علی مسجد سے آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے بلند کی کہ پاکستان کو ہر گز مسلکی سٹیٹ نہیں بننے دیا جائے گا ایسا اقدام ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کرنے کے مترادف ہو گا ۔بالآخر اسی ردعمل میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے 6جولائی کو سیکرٹریٹ پر قبضہ کرکے مفتی جعفر حسین کی قیادت میں حکومت سے یہ منوایا کہ قانون سازی کرتے ہوئے مکتب تشیع کا خیال رکھا جائے گا۔ بعدازاں ضیائی مارشل لاء نے ملت جعفریہ پر ایک اور وار کرتے ہوئے عزاداری و میلاد النبی کو مسدود کرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے حسینی محاذ ایجی ٹیشن کیا اور 14ہزار گرفتاریاں پیش کرنے کے بعد 21مئی 85کو موسوی جو نیجومعاہدہ عمل میں آیا جس کے تحت میلاد النبی وعزاداری کے جلوسوں پر پابندی کا خاتمہ توہو گیا لیکن ریاستی اداروں میں مکتب تشیع کی نمائندگی اور ملت جعفریہ کیلئے مساوی حقوق کا خواب آج بھی تشنہ تکمیل ہے ۔اعلامیہ میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے افواج پاکستان کے آپریشن عضب کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اس آپریشن کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے ۔قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے یہ امر افسوسناک ہے کہ انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑیں اس پلان کو ناکام بنانے کیلئے پرامن شہریوں کی پکڑ دھکڑ کررہی ہیں جبکہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے اور کھلم کھلا مسلمہ اسلامی مکاتب پر کفر کے فتوے لگانے والے آزاد پھر رہے ہیں لہذا اس روش کو ختم کیا جائے اور کسی بھی مسلمہ مکتب کو غیر مسلم کہنے کو قابل تعزیز جرم قرار دینے کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی جائے ،لاؤڈ سپیکر کے غلط استعمال کو روکا جائے لیکن میلاد مصطفی ؐ و مجالس عزاپر قدغنیں نہ لگائی جائیں، شکار پور شکریال چٹیاں ہٹیاں پشاور میں دہشت گردی کے سانحات اور کراچی کوئٹہ پشاور میں ہونے والی لامتناہی ٹارگٹ کلنگ کے تمام مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ،دہشت گردوں کی مالی امداد کرنے والے ممالک سے سفارتی احتجاج کیا جائے اور کھلم کھلا بیرونی ممالک سے آنے والی ایڈ کو روکا جائے ، ٹی وی چینلز پر تین تین بار کالعدم ہونے والے عناصر کی کوریج اور کھلم کھلاسرگرمیوں کو روکا جائے۔اعلامیہ میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ خانہ پری کیلئے مختلف مقامات پر علماء و ذاکرین اور بانیان مجالس عزاداران کو شیڈول فور میں ڈالا جارہا ہے جو شرپسند عناصر کو کلین چٹ دینے اور پرامن شہریوں کو تنگ کرکے ایکشن پلان کے خلاف اکسانے کے مترادف ہے لہذاآرمی چیف اور وزیر اعظم اس صورتحال کا نوٹس لیں۔اعلامیہ میں مکتب تشیع کے عقائد و نظریات کی ماخذ کتب پر کسی بھی پابندی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ کتب کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پیش کردہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے فارمولہ پر عمل کیا جائے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل سمیت اسلامائزیشن کیلئے قائم کئے جانے والے تمام اداروں کا سیاسی سودابازی کیلئے استعمال ہونا قوم وملک کیلئے المناک ہے دوسری جانب مکتب تشیع ان تمام اداروں میں نظریاتی نمائندگی سے محروم ہے لہذا21مئی 85کے معاہدے کے مطابق فیڈرل شریعت کورٹ،اسلامی نظریاتی کونسل رویت ہلال کمیٹی میں مکتب تشیع کو برابر کی سطح پر نظریاتی نمائندگی دی جائے اور ان اداروں کی سربراہی مرحلہ وار تمام مسلمہ مکاتب کو دی جائے ۔ذاکرین کنونشن میں عراق و شام سمیت دنیا بھر میں داعش و النصرہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں انبیائے کرامؑ اور اہلبیت اطہارؑ و پاکیزہ صحابہ کبارؓ کے مزارات کی تباہی پر تشویش اور ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف صف آراء شیعہ سنی برادران سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور واضح کیا گیا کہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں بعض گروپوں کی جانب سے پیٹ اور ایڈ کی لڑائی کو مسلکی جنگ قرار دینا از خود دہشت گردی ہے ۔شیعہ سنی برادران سکولوں کالجوں سے لے کر دفاع وطن کے محاذوں تک ساتھ ساتھ ہیں، کنونشن میں متواتر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سرحدوں کے پاسبان فوجی جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیااور کشمیر و فلسطین سمیت آزادی و حریت کی تمام تحریکوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔اجتماع میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شیعہ واعظین و ذاکرین حماد اہلبیت محسن نقوی ،علامہ ناصر عباس ملتان ،ذاکر علمدار حسین شاہ شورکوٹ،ذاکر ریاض حسین شاہ موچھ،علامہ طالب حسین کرپالوی ،فاضل علوی سمیت پیشہ ورانہ سرگرمیاں سرانجام دیتے ہوئے شہید ہونے والے صحافیوں وکلاء فوجی جوانوں ڈاکٹرز انجینئرز اساتذہ عام شہریوں اور کمسن بچوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجتماع میں واضح کیا گیا کہ عزاداری ظالمین کے خلاف پرامن ترین مظلومانہ احتجاج ہے جس کی حرارت کے سبب کشمیر و فلسطین سمیت دنیا بھر میں جاری آزادی کی تحریکوں میں زندگی و تابندگی ہے لہذا اس پر کوئی قدغن قبول نہیں کی جائے گی ۔اعلامیہ میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی ذات کو اسلامیان پاکستان کیلئے نعمت خداوندی قرار دیتے ہوئے باور کرایا گیا کہ ان جیسی بصیرت افروز شخصیت کے طفیل ہی بیرونی طاقتیں تمام تر سرمائے کے باوجود وطن عزیز میں شیعہ سنی برادران میں کوئی دراڑ ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں اور پاکستان کو فرقہ وارانہ سٹیٹ بنانے اور اسے خانہ جنگی کا شکار کرنے کی سازش ناکام ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک تحفظ ولاء و عزا کے مرکزی عہدیداران ذاکر اعجاز حسین جھنڈوی بہاولپور ،ذاکر جعفر طیار ،ذاکر موسی خان میانوالی،ذاکریاسر غفار راولپنڈی،علامہ فراز حیدر کاظمی سیالکوٹ ،علامہ حیدر سید خیر پور،ذاکر مختار حسین شاہ مظفر گڑھ ،ذاکر امداد حسین شیرازی سرگودھا،ذاکر علی نقی بھکر سمیت ملک بھر سے ذاکرین و واعظین کے علاوہ ملک بھر سے آئے ہوئے بانیان مجالس ،عزاداران ،ماتمی سالار موجود تھے جنہوں نے لبیک یا حسین ؑ کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں اعلامیہ کی منظوری دی ۔عزائے فاطمیہ کنونشن کی دوسری نشست میں مجلس عزا کا انعقاد ہو گا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button