مسلح گروہوں کو تربیت دینا بین الاقوامی قوانین کے منافی
اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے مخالف گروہوں کی فوجی تربیت اور انھیں مسلح کرنے کے بعض ملکوں کے اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شام مخالف گروہوں مسلح گروہوں کی اس طرح کی فوجی ٹریننگ اور انہيں ہتھیاروں سے لیس کرنا ماضی کی ان غلطیوں کی ہی تکرار ہے جن کے نتیجے میں داعش، جبھۃ النصرہ اور دیگر دہشت گرد گروہ وجود میں آئےہیں- انہوں نے دہشت گردی کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کی بعض ممالک پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسے حالات میں جب دہشت گرد گروہوں کے خطرے نے علاقے اور دنیا کے امن اور سلامتی کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے، اس غلط پالیسی کو جاری رکھنے پر امریکہ اور بعض ملکوں کے اصرار کا بےگناہ انسانوں کی مزید ہلاکتوں اور تباہی و بربادی کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا- انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا سب سے آسان راستہ یہ ہے کہ امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو چاہئے کہ کم از کم ان قراردادوں کا جنھیں خود انہوں نے ہی پاس کرائي کرائي ہیں اور خاص طور پر حالیہ قرارداد 2199 کا احترام کریں- انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردوں کے مالی اور لاجیسٹک ذرائع کو ختم کرنے،دہشت گردوں کے لئے ہتھیاروں کی فراہمی کو بند کرنے اور شام کے اندر مسلح افراد کو بھیجنے سے روکنے کے لئے سنجیدہ اقدام کریں- واضح رہے کہ امریکہ اور ترکی نے شام میں جنگ کے لئے نام نہاد اعتدال پسند باغیوں کو تربیت دینے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں- اس معاہدے کے مطابق ترکی یکم مارچ دو ہزار پندرہ سے شامی حکومت کے مسلح مخالفین کو اپنی سرزمین میں تربیت دینا شروع کر دے گا۔