پاکستان

اسلام نافذنہ ہو تو ہم مشرف دور کی طرح نواز حکومت کے خلاف بھی ہتیار اٹھائیں گئے ،مولوی برقعہ عبدالعزیز کی دھمکی

لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نےمغربی ممالک پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب اگر پاکستان کا اتنا ہی ہمدرد ہے تو وہ پاکستان کے حقیقی مسائل پر آواز کیوں نہیں اٹھاتا۔پاکستان کا اہم مسئلہ طالبان نہیں بلکہ انصاف کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل ہیں۔ مولانا عبدالعزیز نے سانحہ پشاور کو کسی بھی واقعہ کا ردعمل قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کو دو ماہ ہونے والے ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ واقعی طالبان سانحہ پشاور میں ملوث تھے۔جب تک یہ واضح نہیں ہوجاتا اس وقت تک سانحہ پشاور کو کسی بھی واقعہ کا ردعمل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جامعہ حفصہ میں سانحہ پشاور کے بعد غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو گزشتہ روز پہلا انٹرویو دیتے ہوئے مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پر حملہ قابل مذمت فعل تھا۔میں نے کبھی نہیں کہا کہ سانحہ پشاور شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔ابھی تک یہ واضح ہی نہیں ہوا کہ سانحہ پشاور میں طالبان ملوث تھے بھی یا نہیں۔ چونکہ 9/11کے بعد امریکہ نے طالبان کو دہشت گرد کہا اسی لئے پاکستان میں بھی کسی بھی واقعہ کے بعد بغیر تحقیقات کے طالبان پر الزام عائد کردیا جاتا ہےمولانا عبدالعزیز نے کہا کہ تھر میں سینکڑوں بچے خوراک کی کمی کی وجہ سے مررہے ہیں مگر مغرب کو اس پر کوئی فکرمندی نہیں۔پاکستان میں اقلیتی برادری شدید مسائل کا شکار ہے لیکن اس پر مغرب کی توجہ نہیں۔پاکستان میں گیس،بجلی اور پانی کا بحران ہے لیکن مغرب کو اس سے کوئی غرض نہیں۔اگر اسے تکلیف ہوتی ہے تو صرف پاکستان میں نفاذ اسلام کے مطالبے سے ہوتی ہےانہوں نے کہا کہ پیرس میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں کا قتل درست اقدام تھا۔جامعہ حفصہ کی طالبات کی طرف سے داعش کے نام وڈیو پیغام کے متعلق سوال کے جواب میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ قوم کی بچیاں نواز شریف،شہباز شریف اور دیگر کی طرف کیوں نہیں دیکھتیں؟وہ داعش کی طرف کیوں دیکھ رہی ہیں اور وہ کیوں داعش کو اپنا مسیحا سمجھ رہی ہیں۔جب ہم ملک کو ٹھیک نہیں کریں گے،ملک میں قرآن و سنت کا نفاذ نہیں کریں گے تو جو کوئی دنیا میں قرآن و سنت کا نفاذ کرے گا قوم کی بچیاں اسی کی طرف دیکھیں گی۔اس سے قبل کہ پوری قوم باہر دیکھنے لگے ملک میں اسلامی نظام نافذ کردیا جائے تاکہ یہ تمام مسائل ختم ہوجائیں۔ اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو مستقبل میں بھی یہ امکانات موجود ہیں کہ ہم وہی طریقہ کار دوبارہ اختیار کریں جو ہم نے سانحہ لال مسجد سے قبل اختیار کیا تھا۔بہتر یہی ہے کہ حکومت ازخود نفاذ اسلام کردے‘‘۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button