پاکستان

دہشتگردی ، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کا عزم،کور کمانڈرز کا نفرنس میں فوجی عدالتوں کے مکینزم کی منظوری

بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت منگل کو کور کمانڈرز کا نفرنس جنرل ہیڈ کوارٹر رراولپنڈی میں ہوئی۔ کانفرنس میں دہشت گردی ، شدت پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے قومی ایکشن پلان پر بلا امتیاز اور موثر عملدرآمدیقینی بنانے پر غور کیا گیا۔ کانفرنس میں دہشت گردی ، انتہاپسندی اور فرقہ واریتکےخاتمہ کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اجلاس میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر انتہائی موثر انداز سے عمل ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق کورکمانڈرز کانفرنس میں دہشتگردوں کیخلاف شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب و خیبر ون میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیااور شرکا ءکو ابتک کی کامیابیوں کے تناظر میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بریفننگ دی گئی۔ کانفرنس کے شرکاء نے پیشہ وارانہ معاملات کے علاوہ ملک کی داخلی اور خارجہ سکیورٹی صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔ ادھر آئی ایس پی آرکے ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی صورتحال، قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد، ورکنگ باؤنڈری ، کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیوں، آپریشن ضرب عضب میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ، پاک افغان سرحدکی صورتحال اور پاک فوج کے پیشہ وارانہ اموربھی زیر غور آئے۔ آرمی چیف نے کور کمانڈر ز کو اپنے دورہ برطانیہ اور چین کے حوالے سے آگاہ کیا۔ادھر نیوز ایجنسیوں کے مطابق کانفر نس نے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر قومی ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کاکیا جائیگا۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی عدالتوں کے کام شروع کرنے بارے میکنزم کی بھی منظوری دی گئی۔176ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں پشاور اور کوئٹہ کے کور کمانڈروںنے اپنے حالیہ افغانستان کے دوروں کے بارے میں بریف کیا۔ کانفر نس میں افغانستان سے انٹیلی جنس شیئرنگ امریکی افواج کی افغانستان سے واپسی کے تمام پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کو فوج کی جانب سے تربیت کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کانفرنس میں امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ بھارت ، امریکااور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی اور نیو کلیئر معاہدوں اور اس کے خطے پر پڑنے والے اثرات کابھی جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button