مقبوضہ فلسطین

زیرحراست فلسطینی بچوں پر صہیونی فوج کے وحشیانہ تشدد کا انکشاف

شیعیت نیوز{مانٹرنگ ڈیسک}فلسطین میں‌ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے اپنی رپورٹ میں ‌بتایا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران فلسطینی شہروں میں ‌پرتشدد واقعات کے بعد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کم سن فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ "میثاق” کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کے بنیادی حقوق کی کھلے عام پامالیاں جاری ہیں اور قانون نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی ہے۔ صہیونی فوج اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے ریاست کے تمام ادارے فلسطینی بچوں کو حراست میں لینا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں۔ روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی بچوں کو حراست میں ‌لے کر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جیلوں اور حراست مراکز میں قید بچوں کے ساتھ جنگی مجرموں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے اس وحشیانہ اور غیرانسانی طرز عمل کے نتیجے میں فلسطینی بچوں کا مستقبل تاریک ہونے لگا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج اور پولیس کم عمر بچوں کو حراست میں لے کر کئی کئی مہینوں انہیں جیلوں میں قید رکھتی ہے جس سے ان کی تعلیم کا وقت بھی ضایع ہوجاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے شہروں میں اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں کم عمر بچوں کی گرفتاریوں میں اضافہ 2014ء میں پرتشدد واقعات کے بعد دیکھا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں ‌نے سیکڑوں کی تعداد میں کم عمر بچوں کو حراست میں‌ لیا اور انہیں حراستی مراکز میں منتقل کرکے ان سے غیرانسانی سلوک کیا گیا۔ یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا بلکہ اس میں ہرآنے والے دن میں مسلسل اضافہ ہوا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش حراست میں‌ لیے گئے بچوں کو قانونی طور پر وکیل کرنے، اپنے اہل خانہ سے مدد حاصل کرنے کی اجازت نہیں۔ حراست کے دوران انہیں زیادہ سے زیادہ جگائے رکھا جاتا ہے تاکہ بچے نیند پوری نہ ہونے کے باعث نفسیاتی مریض بنتے چلے جائیں۔ عبرانی زبان میں ان کے سامنے ان سے ایسے ایسے بیانات پر دستخط کرا لیے جاتے ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ تشدد کے ذریعے جاری کرائے گئے بیانات کےبارے میں خود بچے بھی نہیں جانتے کہ آیا عبرانی میں ان کے نام کیا بات منسوب کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل بچوں ‌کے ساتھ غیرانسانی سلوک میں ان پر جسمانی تشدد ہے۔ جسمانی تشدد کے لیے اسرائیلی سفاک تفتیش کار ہر حربے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں بجلی کے جھٹکے تک لگائے جاتے ہیں۔ رہائی پانے والے کئی بچوں نے بتایا کہ انہیں زمین پر گھٹنوں کے بل گھنٹوں بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا وہ بے ہوش ہو کر گر پڑتے مگر سزا کا یہ سلسلہ بدستور جاری رکھا جاتا۔ اس دوران موقع پر موجود پولیس اہلکار انہیں لاتوں اور لاٹھیوں سے تشدد بھی کرتے۔

ایک پندرہ سالہ بچے نے بتایا تفتیش کےدوران صہیونی فوجیوں نے جب مجھ سے تفتیش شروع کی تو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ مجھ سے ایسی باتیں کہلوانے کی کوشش کی جاتی جن کا میری ذات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جب وہ مجھے مار مار کر تھک گئے تو انہوں ‌نے کہا کہ مار سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا اسے بجلی کے جھٹکے لگائے جائیں۔ پھر مجھے کرنٹ لگائے گئے۔ اس نے بتایا کہ میرے سامنے ایک دوسرے بچے کے ہاتھوں اور پاوں کی انگلیوں میں بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے اور اس سے اعتراف جرم کے لیے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے اسرائیلی جیلوں میں قید کم سن فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کےغیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی بچوں کو صہیونی درندوں سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button