پاکستان

لال مسجد خودکش حملہ آوروں اور دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے، رابطہ کمیٹی

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی لال مسجد خود کش حملہ آوروں اور دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ یہ حقائق پوری قوم کے سامنے آشکار ہوچکے ہیں کہ اسلام آباد کی لال مسجد میں مذہب، فرقہ واریت اور عقیدے کی بنیاد پر نفرتوں اور قتل وغارت گری کو فروغ دیا جاتا ہے، لال مسجد سے متصل جامعہ حفصہ کی طالبات دہشت گردوں کی تنظیم داعش سے تعلقات کا اعتراف کرچکی ہیں، اسلام آباد اور کراچی میں لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اب میڈیا میں شائع اور نشر ہونے والی خبر کے مطابق ٹیکسلا کے قریب واہ میں ایک پولیس چوکی کے قریب خود کش حملہ کرنے والا دہشت گرد اسلام آباد کی لال مسجد کا طالب علم تھا جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ منافقین کی مسجد سے دین اسلام کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ جو سیاسی و مذہبی جماعتیں موجودہ دور کی مسجد ضرار کے خلاف ایم کیو ایم کے حق پرستانہ مؤقف پر واویلا کرتی رہی ہیں وہ عوام کو جواب دیں کہ اللہ تعالیٰ کے گھر مسجد میں ایسے دہشت گردوں کی سرپرستی کا کیا جواز ہے جو مساجد، امام بارگاہوں ، سول و عسکری تنصیبات ،اسکولوں اور بازاروں میں خود کش حملے اور بم دھماکے کرکے بے گناہ شہریوں کو خاک و خون میں نہلاتے ہیں۔رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم میاں نواز شریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل رضوان اختر سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد کی لال مسجد سے مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردیوں کا سلسلہ بند کرایا جائے، دہشت گردوں کے سرپرست مولانا عزیز کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،لال مسجد سے دین اسلام کو بدنام اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں کا سلسلہ ختم کرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button