دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی جارہی ہے، کالعدم تنظیموں کا کہیں ریکارڈ نہیں، حکومت فہرست عام کرے، دوست ممالک کو بھی آگاہ کیا جائے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے حکومت سے کالعدم تنظیموں کی فہرست طلب کرلی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اکیسویں آئینی ترمیم کا معاملہ شاید عدالت میں آجائے‘ سمجھ نہیں آتا کہ دہشت گردوں کیخلاف جنگ کیسے لڑی جائے گی‘کالعدم تنظیموں کی فہرست نمایاں ہونی چاہئے تاکہ دوست ممالک کو بھی پتہ چلے۔ جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے قانون کی کتابوں میں غلطیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت عدالت نے حکومت سے کالعدم تنظیموں کی فہرست طلب کرلی، جسٹس قاضی فیض عیسیٰ نے کہا کہ کل ایک صحافی کے خلاف کالعدم تنظیم کی معاونت کا پرچہ کٹے گا، اس جرم کی سزا تین سال ہے، یہ جان کر خوشی ہوئی کہ دہشت گرد بھی انگریزی پڑھ لیتے ہیں، کالعدم تنظیموں کی فہرست نمایاں ہونی چاہئے تاکہ دوست ممالک کو بھی پتہ چلے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ سمجھ نہیں آرہی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیسے لڑی جائیگی،اکیسویں آئینی ترمیم کا معاملہ شاید عدالت میں آجائے، دوران سماعت وزارت داخلہ اور نیکٹا کی ویب سائٹ پر سرچ کی گئی کالعدم تنظیموں کی فہرست بھی سامنے نہ آئی، وفاقی سیکرٹری قانون سمیت چاروں صوبوں کے سیکرٹری قانون بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔عدالت کا کہنا تھا کہ جب قانون کی کتابوں میں اتنی غلطیاں ہوں گی تو پھر لوگوں کو کیسے معلوم ہوگا کہ شدت پسندی میں ملوث ہونے پر کیا سزا مل سکتی ہے۔عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون کی کتابوں کی اشاعت غلطیوں سے پاک ہو۔، عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت شدت پسندی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو ایسی تنظیموں کے بارے میں علم ہو جنھیں کالعدم قرار دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ملک میں کالعدم قرار دی گئی شدت پسند تنظیموں اور ان کی تعداد کے بارے میں علم نہیں ہے۔