لبنان

داعش جیسی جماعتوں نے تاریخ میں رسول اعظم (ص) کو نقصان پہچایا ہے، قائد مقاومت کا میلاد النبی پر خطاب

شیعت نیوز:سید حسن نصراللہ نے کہا ہم تکفیروں سمیت ہر وہ جماعت جو لبنان پر تجاوز کرنے کی کوشش کرے گی ہزیمت سے دوچار کرکے رکھ دیں گے۔

انہوں نے کہا ہمارے "المستقبل” کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہے اوربحرین میں شیخ سلمان کی گرفتاری بہت ہی خطرناک ہے۔

سید حسن نصراللہ نے جشن ولادت رسول اکرم (ص) و امام صادق (ع) کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں اس موقع پر یہ دیکھنا چاہئیے کہ لبنانی آرمی اور مقاومت اسلامی کے مجاہدین تکفیریوں اورغاصب اسرائیلیوں کے مظالم کے مقابلے میں ملک کی حفاظت کررہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا دراصل مقاومت اسلامی کے مجاہدین ہی حقیقی معنوں میں رسول اکرم (ص) کی اتباع کرنے والے اور لبنانیوں کی حمایت کرنے والے ہیں۔

اس موقع پر سید حسن نصراللہ کا خطاب لبنان کے دیگرشہروں بعلبک،الھرمل،النبطیۃ،اورحناویۃ میں براہ راست نشرکیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ۔ص۔ تمام مخلوق کے لئے ایک عظیم رحمت ہیں،انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تکفیری جماعت اپنے آپ کواسلام کی طرف نسبت دیتی ہے۔ جبکہ ان کے کرتوتوں نے ہی اسلام ،نبی اسلام۔ص۔ اورکتاب خدا کو دشمنوں سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے یہاں پر ایک سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جو قتل وغارت گری کے مرتکب جماعت جو لوگوں کو یمن میں اس وقت قتل کرتی ہیں جب وہ جشن نبی اکرم ۔ص۔ میں مصروف تھے، توپھر بھی یہ بات درست ہے کہ وہ اپنے آپ کورسول اللہ (ص) کا دفاع کرنے والے پیش کرے؟جبکہ یہ بات واضح ہے کہ ان جماعتوں نے پوری تاریخ میں نبی اکرم کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ خود بعثت کے دوران بھی حضوراکرم کو نہیں پہنچایا گیا تھا۔

سید حسن نصراللہ نے رسول اکرم (ص) کا دفاع کرتے ہوئے کہا:

ہمیں اس وقت تکفیری جماعتوں کے ساتھ متحد ہوکر مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے،اوران کے اسلام کے تعلق کے کسی بھی عمل کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے،اس لئے کہ ان تکفیری جماعتوں نے خطے میں واضح طور پر خوف و دہشت پھیلائے رکھا ہوا ہے،اور اسلام کو دین و رسالت (ص) کے طور پرخطرناک طریقے سے پیش کررہی ہے۔

سیدحسن نصراللہ کی صدرعمرکرامی کی رحلت پرتعزیت:

انہوں نے لبنان کے داخلی صورت پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "المستقبل” کے ساتھ حزب اللہ کی مذاکرات سنجیدگی سے جاری ہے اس لئے کہ دونوں کے پیش نظرملک کی مفادہی ہے،اگرچہ بعض عناصراسے مشکوک بنانے کی کوشش کررہے ہیں، تومیں یہاں آپ کوبتادوں کہ ہم اس حوالے سے بالکل سنجیدہ ہیں اس لئے کہ اب تک جو2میٹنگیں ہوئی ہیں جن میں ہم نےلوگ چندمفید نتائج حاصل کرلئےہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قابل تحسین بات ہےکہ بعض افراد لبنان میں شیعہ اورسنی اوربالعموم سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے خواہاں ہیں۔

سیدحسن نصراللہ نے اس بات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ عنقریب اس مذاکرات سےلبنان کے مذہبی فضاء میں پاکیزہ مثبت نتائج مرتب ہوں گے،اوریہ تکفیری جماعتیں جولبنان میں مسلمانوں اورمسیحی برادری کے درمیان لڑائی چاہتی ہیں درحقیقت وہ انتہائی بے وقوفانہ عمل انجام دے رہی ہیں۔اس لئے کہ جب ہمارے درمیان سنجیدہ مذاکرات جاری ہوتومطلوبہ نتائج کاحصول مکان سے خالی نہیں ہے۔

سیدحسن نصراللہ نے مزیدکہا یہ ایک ایسی مذاکرات ہیں جس کی ہمارے ملک میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے،سوہم ہرحوالے سے چاہے یہ دوطرفہ ہویا سہ طرفہ ہوں، کسی بھی مسلمان یامسیحی سیاسی جماعتوں کے درمیان ہو ہم مدد کرنے کے لئے ہمیشہ تیارہیں،اس لئے کہ اس سے لبنان میں ایک جامع گفتگو کے لئے ایک زمینہ ہموارہوجائے گی۔

لبنانی صدارتی انتخابات:

انہوں نے کہا کہ ہم توصدارتی انتخابات کے لئے اصرار کرتے ہیں لیکن سنجیدہ کوشش توخاص طورسے مسیحی برادری کے درمیان ہونی چاہئیے،لہٰذا تمام لبنانیوں سے گزارش ہے کہ وہ اس حوالے سے کسی بیرونی چیز کا ہر گز انتظارنہ کریں اس لئے کہ اندرونی مفاہمت ہی کسی مناسب صدرکو انتخاب کرنے میں زیادہ مفیدہوگی۔

انہوں نے لبنان میں امن وامان کی صورت حال کے حوالے سے کہا، گزشتہ چندمہینوں سے ملک کے امن وامان کی صورت حال فوج اورسکیورٹی فورس کی بدولت بہترہوگئی توپھران تکفیری جماعتوں نے لبنان پرنفسیاتی جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماراحقیقی ہدف ومقصد یہ ہے کہ لوگ امن وامان کے ساتھ زندگی گزاریں،سوہم تکفیری جماعتوں اورہروہ جولبنان پرمظالم ڈھاناچاہتے ہیں ان کا وہ حشرکرکے رکھ دیں گے جیساکہ ہم نےغاصب اسرائیلیوں کے ساتھ کیا،ہم نہ موسم کی شدیدٹھنڈک،شہیدہونے سے ڈرتے ہیں اورنہ کسی قسم کے رنج وآلام سے خوف زدہ ہیں،ہمارے مجاہدوں کے حوصلے بہت بلندہیں جواپنے ملک کی حفاظت کرنے میں ذرہ برابربھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔

اس موقع میں یہ بتادوں لہ ہمارے سرحدی بستیوں میں بسنے والے لوگ جو اس وقت تکفیریوں کے خطرات کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں کہ وہ کمزورہرگزنہیں ہیں،اس لئے کہ قومی فوج،سکیورٹی فورس،مقاومت اسلامی کے مجاہدین نے تمام لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے کاندھوں لی ہوئی ہے لہٰذا وہ پریشان ہرگزنہ ہو۔

انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قلمون میں جتنی کوششیں گزشتہ دنوں کی گئی وہ صرف ایک علاقے کودہشت گردوں کے قبضے سے واپس لوٹاناتھیں جس میں ہم نے دیکھا کہ دہشت گردگھٹنے ٹیکنے پرمجبورہوئے۔

بحرین کی صورت حال:

سید حسن نصراللہ نے بحرین کی صورت کے حوالے سے گفتگو میں اس بات پردیتے ہوئے کہا کہ شیخ سلمان کی گرفتاری ایک خطرناک عمل ہے حالانکہ انہوں نے نہ حکومت کو گرانے اور نہ ہی عوام کو اس کے خلاف اکسایا لیکن پھر ظالم آل خلیفہ کے گماشتوں نے انہیں بے جرم خطا گرفتار کیا ہوا ہے،جبکہ دوسری جانب عوام ان کی رہائی کے لئے پرامن مظاہرے کررہے ہیں،سو اب بحرینی ظالم حکومت ایک تنگ گلی میں جاکر بری طرح پھنس گئی ہے،اس لئے کہ بحرینی عوام نے اپنے سربراہ کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے ہونے کےباوجود تشدد سے گریز کیا ہوا ہے اور شروع سے ہی پرامن مظاہرے کررہے ہیں اس لئے کہ ان کی قیادت اور علماء نے ان کو ہمیشہ پرامن رہنے کی ہدایت کی ہوئی ہے،جبکہ دوسری طرف ظالم آل خلیفہ کی حکومت شدید تھکاوٹ کا شکار ہیں۔

انہوں نے اس بات کابھی انکشاف کیا کہ بحرین میں غاصب صہیونی منصبوں کی طرح باہرغیر ملکیوں لاکر بسائے جارہے ہیں،ان کو قومی شناخت دی جارہی ہے جو قابل تشویش ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button