پاکستان

سال 2014ء کا اختتام، ملک بھر میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے وقعات میں 311 مومنین شہید ہوئے

شیعت نیوز پاکستان: 2014ء کے سال کے اختتام پر ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں 311 افراد شہید ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے دیگر واقعات نے جہاں بے گناہ معصوم افراد کی جانیں لی وہیں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں بھی ملک بھر میں 311 افراد منصب شہادت پر فائز ہوئے۔ سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کراچی میں پیش آئے جہاں مختلف واقعات میں 141 افراد دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے، کوئٹہ میں 51 افراد کو نشانہ بنایا گیا، پشاور میں 24 افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے، تفتان بارڈر پر 23، پاراچنار میں 11، کوہاٹ میں 14، ڈیرہ اسماعیل خان میں 9، ہنگو میں 9، خیرپور، اورکزئی ایجنسی اور رحیم یار خان میں 3 , 3 افراد، ایبٹ آباد، فیصل آباد، حیدرآباد اور مستونگ میں 2 , 2 افراد جبکہ اٹک، گجرات، ہالا ناکہ، حسن ابدال، اسلام آباد، خانیوال، لاہور، ملتان، پنج گڑھ، راجن پور، شکار پور اور ٹانک میں 1 , 1 فرد نے جام شہادت نوش کیا۔ دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والوں میں 138 طلباء، 63 بزنس مین، 7 علمائے کرام، 7 ڈاکٹرز، 4 پروفیسرز، 5 وکیل، 7 انجینئرز، 3 بینکر اور 77 مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے ماہانہ واقعات پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ملک بھر میں جنوری کے مہینے میں 52 افراد شہید ہوئے، فروری میں 34، مارچ میں 21، اپریل میں 25، مئی میں 24، جون میں 34، جولائی میں 20، اگست میں 13، ستمبر میں 17، اکتوبر میں 37، نومبر میں 22 اور دسمبر کے مہینے میں 12 افراد شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا نشانہ بنے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر شیرازی نے ملک میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز حکومت نے دہشت گردوں کی حمایت کی تمام تر سرحدیں پار کردی ہیں، ملک میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ تکفیری دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں جن کو لگام دینے والا کوئی نہیں، ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلایا جائے اور ان کالعدم جماعتوں، مدارس اور سیاسی عناصر کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے کہ جو ملک میں بے گناہ افراد کے قتل عام یا پھر تکفیر کے فتوے دینے میں ملوث ہیں تاکہ وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بناکر قائداعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔

جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے بڑھی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بسنے والی عوام کے جان و مال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، اگر یہ لوگ اپنے وطن کی عوام کے جان و مال کا تحفظ نہیں کرسکتے تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم جماعتوں کی سرگرمیاں ملک کی سلامتی کیلئے انتہائی خطرنات ہیں، انہیں فوری لگام دے کر ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، شیعہ نسل کشی کی روک تھام کیلئے سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی سمیت تمام تکفیری مدرسوں پر مکمل پابندی لگا کر انہیں فوراً بند کیا جائے اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کرکے قانون میں شکنجے میں لایا جائے۔

تحریک جعفریہ پاکستان کے رہنما علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کا سلسلہ خطرناک حد تک جا پہنچا ہے، دہشت گردوں کی کھلے عام بربریت نے ملک کی سالمیت داؤ پر لگ گا دی ہے، ان پر خطر حالات میں ریاست کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا اور دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کاروائی کرنا ہوگی ورنہ ریاستی اداروں پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا، حکموت نے کچھ عرصہ قبل نیشنل سیکورٹی پالیسی کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال اس کا کچھ نہیں ہوا، پاراچنار سے لے کر کراچی تک لوگ مارے گئے، ان کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی تھی لیکن آج تک اس قتل عام پر ان ریاستی اداروں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، ان اداروں نے آج بھی اگر سنجیدگی نہیں دکھائی تو ملک کی صورتحال خطرناک ہوجائے گی اور ایسا نہ ہو لوگ اپنے تحفظ کیلئے ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوں، اگر ایسا ہوا تو ملک خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دہشت گرد جن کو سزائے موت ہوچکی ہے اور جن کی اپیلیں بھی مسترد کی جاچکی ہے اور بالخصوص وہ جن کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری ہوچکے ہیں حکومت انہیں بلاتفریق سزائے موت دے کر قصاص کے قانون کو عملی جامہ پہنائے اور پاکستان میں سزائے موت کو اعلان تک محدود نہ رہنے دے بلکہ اس کیلئے عملی اقدامات کرکے دہشت گردوں کو سزا دینے کا عمل شروع کرے۔

آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی سے گھبرائے ہوئے تکفیری دہشت گرد اپنی بوکھلاہٹ کا ثبوت دینے کیلئے شیعہ نسل کشی میں مصروف ہیں، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فساد فی الارض کی وجہ بننے والے تکفیری عناصر کے خلاف فوجی آپریشن کرے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے سعودی عرب کے ایماء پر کالعدم جماعت کے تکفیری دہشت گردوں کو کھلی چوٹ دے رکھی ہے، وہ یہ بات جان لیں وہ ملک کی سلامتی کے خلاف جن لوگوں کی مدد لے رہے ہیں کل یہی لوگ ان کے گریبان چاک کریں گے، وطن عزیز کو دہشت گردی سے نجات دلانی ہے تو تکفیری مذہبی جماعتوں اور ان کے سیاسی سرپرستوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button