پاکستان

تکفیری جنگجو تنظیمیں قانون کے برعکس نئے نام سے منظرعام پر آ جاتی ہیں

غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد ایک سیاستداں نئی پارٹی بنا سکتا ہے نہ کسی اور جماعت کا رکن بن سکتا ہے، نہ ہی تکفیری جنگجو غیرقانونی قرار پانے کے بعد ایسا کر سکتے ہیں مگر زمینی حقائق قانون کے برعکس ہیں، خصوصاً موخرالذکر کے معاملے میں، صرف ایک سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا اور الزامات10سال بعد واپس لے لئے گئے لیکن گزشتہ14سال کے دوران کئی جنگجو تنظیموں کو غیرقانونی قرار دے کر پابندی لگائی گئی مگر بیشتر اپنے خلاف الزامات سے بریت حاصل کئے بغیر دوبارہ منظرعام پر آ گئیں، پرویز مشرف اور پی پی حکومت نے2001ء کے بعد تقریباً 60جنگجو جماعتوں کو ممنوع قرار دیا مگر ان کی اکثریت دوسرے نام سے منظرعام پر آ گئی جب کہ ان کی موجودگی پہلے روز سے ہی آئین کے خلاف تھی۔ آئین کا آرٹیکل256کہتا ہے ’’ملٹری آرگنائزیشن کے طور پر کام کرنے والی کوئی نجی تنظیم تشکیل نہیں دی جائے گی اور ایسی ہر تنظیم غیرقانونی ہوگی۔‘‘ 1947ء کے بعد غیرقانونی قرار دی جانے والی واحد سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی تھی جس پر1975ء میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے پابندی لگائی تھی اور ریاست پاکستان کے خلاف سازش کا الزا م لگایا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button