پاکستان

تکفیری دہشت گردی کیخلاف جنگ پنجاب سے شروع کی جائے: تحریک انصاف

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کی سفارشات اور نیشنل ایکشن کمیٹی کی جناب سے منظوری دیئے جانے کی روشنی میں دہشت گردی سے خاتمے کا آغاز سب سے پہلے پنجاب سے کیا جانا چاہیے۔

اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف ایک صوبائی ایکشن پلان بنانا چاہیے، کیونکہ دہشت گردی نے صرف صوبہ خیبر پختونخوا یا بلوچستان کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ اس کی جڑیں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک پنجاب امن و امان کی صورتحال پر توجہ مرکوز نہیں کرے گا اور کالعدم جماعتوں کو بالواسطہ سپورٹ فراہم کرنا بند نہیں کرے گا، دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔

پی ٹی آئی پنجاب کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یاسمین راشدکا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور، بڑے اسٹیک ہولڈرز کو قریب لے آیا ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ پنجاب اور دیگر صوبےدہشت گردوں کے ٹھکانوں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے کے لیے آپس میں روابط اور کورآرڈینیشن بڑھائیں ۔

واہگہ بارڈر دھماکے کا تذکرہ کرتے ہوئے، جس کے دوران تقریباً 60 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، سیکریٹری اطلاعات عندلیب عباس نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ابھی تک اس واقعے کی تفتیش اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس بات کو واضح کرے کہ دہشت گردی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور پنجاب کی ایلیٹ فورس کو شریف خاندان کے بجائے صوبے کے عام شہریوں کی حفاظت کی اجازت کیسے دی جائے گی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف لاہور کے صدر عبد العلیم خان نے پارٹی کے ان افسران کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے لاہور سمیت 126 دنوں پر مشتمل اسلام آباد دھرنے کے دوران اچھی کارکردگی نہیں دکھائی۔

جمعے کو لاہور کے مختلف ٹاؤنز کے صدور کے ساتھ میٹنگ کے دوران عبدالعلیم خان نے کہا کہ فعال کارکنوں کوعمران خان سے ملاقات کے موقع کے ساتھ ساتھ سرٹیفیکیٹس اور کیش پرائززدیئے جائیں گے۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اعجاز چوہدری نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر بینظیر بھٹو کے قاتلوں کی تاحال شناخت نہ ہونے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی ان کے قتل کے بعد پانچ سال تک دورِ حکومت میں رہی لیکن بی بی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button