پاکستان

لاہور میں داعش کی وال چاکنگ کرنیوالے کالعدم حزب التحریر کے کارکن نکلے

ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ ان کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے ہے اور وہ ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت کے کہنے پر وال چاکنگ کی اور پوسٹر لگائے۔ ملزمان نے اعتراف کیا کہ انکے ساتھی فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، سرگودھا، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں بھی موجود ہیں۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں داعش کی وال چاکنگ کرنے اور پوسٹر لگانے پر جن ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا تھا وہ کالعدم جماعت حزب التحریر کے کارکن نکلے ہیں۔ یہ کارکن سی آئی اے پولیس کی حراست میں ہیں جن سے مزید تفتیش جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف نے شہر کی اہم جگہوں پر داعش کے پوسٹر لگانے اور وال چاکنگ کرنے والے شرپسندوں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا جس کے بعد سی آئی اے پولیس نے مناواں، ہربنس پورہ، قائد اعظم انڈسٹریل اسٹیٹ اور دیگر مقامات پر خفیہ طور پر ریکی کرکے وال چاکنگ کرنے والے 2 ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا تھا۔ ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ ان کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے ہے اور وہ ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت کے کہنے پر وال چاکنگ کی اور پوسٹر لگائے۔

ملزمان نے اعتراف کیا کہ ان کے ساتھی فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ، سرگودھا، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں بھی موجود ہیں۔ جو داعش کے پوسٹر اور لٹریچر عبادت گاہوں میں تقسیم کریں گے اور لوگوں کو داعش کی حمایت کیلئے قائل کریں گے۔ ملزمان کے اعتراف کے بعد پولیس افسران نے ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے دیگر شہروں میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ ایس پی سی آئی اے عمر ورک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں، چند شدت پسند شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے ایسی حرکتیں کر رہے ہیں، ان کے مقاصد اور عزائم ناکام بنانے کے لئے آپریشن کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے 12 نومبر کو اپنی رپورٹ میں یہ خبر دیدی تھی کہ پاکستان میں داعش کو دعوت دینے والوں میں کالعدم حزب التحریر سرفہرست ہے۔ اس رپورٹ کا لنک درج ذیل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button