عراق

ملائیشیا ایک ایک ڈاکڑ کا داعش جنگجو سے جہاد النکاح

شعت نیوز: شام اور عراق میں بربریت کی دہشت کے جھنڈے گاڑنے والی وہابی تنظیم دولت اسلامی "داعش” جہاں قتل وغارت گری کے حوالے سے پوری دنیا میں شہرت پا رہی ہے وہیں داعشی جنگجوئوں کی روزمرہ زندگی کے گوشے بھی سامنے آنے لگے ہیں۔
داعش کے جنگجو معمول کے مطابق بیرون ملک سے تنظیم میں شامل ہونے والی لڑکیوں سے شادیاں رچاتے اور میدان جنگ کے ساتھ ساتھ اپنے خاندانی سلسلے کو آگے بڑھانے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ان دنوں سوشل میڈیا پرایک ملائیشیا کی ایک خاتون ڈاکٹر کی ڈائری کا چرچا زبان زد عام ہے۔ شمس کے نام سے مشہور یہ کوئی عام خاتون نہیں بلکہ ایک میڈیکل ڈاکٹر ہے جو گذشتہ فروری میں اپنا ملک اور خاندان چھوڑ کر شام میں داعش کے جنگجوئوں کی طبی امداد کے لیے الرقہ پہنچی۔ شام آنے کے بعد وہ داعش میں شامل ہو گئی جہاں اس کی ایک مراکشی ابو البراٗ نامی جنگجو کے ساتھ شادی بھی انجام پا چکی ہے۔

واضع رہے کہ داعش کے یہاں شادی کا تصور جہاد النکاح کا ہے، جس میں جہادی سے نکاح کرنے والی خاتون بھی جہاد کا ثواب حاصل کرسکتی ہے، دنیا بھر کے علماء کرام نے جہاد النکاح کو حرام قرار دیدکر اسکی مذمت بھی کی ہے۔ اور اسے زنا کے معترادف قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button