مقالہ جات

کراچی : سندھ حکومت دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیم کے سامنے ڈھیر

کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان جو اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے )کے نام سے سندھ میں بھی اسی طرح سے کھلے عام شیعہ اور صوفی سنّی نسل کشی کے لیے اکسا رہی ہے نے 30 ستمبر 2014ء کو کراچی میں گرو مندر پر دھرنا دیا اور اس دھرنے میں انھوں نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر سندھ پولیس میں تبادلوں کی مانگ کی اور ایس ایچ او پریڈی تھانہ کی معطلی اور ایس پی کراچی صدر سلمان سید کے تبادلے کا مطالبہ پیش کیا گیا جس کو آئی جی ویسٹ کراچی نے فوری طور پر مان لیا اور ایس ایچ او پریڈی تھانہ کو فوری طور پر معطل اور سلمان سید کو ایس پی صدر سے ہٹاکر ایس پی ہیڈ کوارٹر لگادیا ہے 

ایس ایچ او پریڈی دیوبندی تکفیری ٹارگٹ کلرز کے خلاف پوری طرح سے سرگرم تھے اور ایس ایچ او پریڈی تھانہ نے اہل سنت والجماعت کی دھشت گرد کاروائیوں پر خاصی ضرب لگائی تھی اور اسی طرح ایک اور پولیس افسر فدا حسین کو بھی ہٹایا گیا ہے
سندھ پولیس کے افسران سندھ حکومت کی جانب سے دیوبندی دھشت گردوں کے آگے جھک جانے پر کافی ڈپریشن کا شکار ہیں
سندھ کے اندر بالعموم اور کراچی میں بالخصوص دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کو مکمل آزادی ملی ہوئی ہے اور سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اے ایس ڈبلیو جے کو دھشت گردی پھیلانے ، انتہا پسندی پھیلانے اور شیعہ و صوفی سنّی مسلمانوں کے خلاف دھشت گردی اکسانے کی مکمل اجازت دی ہوئی ہے اور وہ اس جماعت کے آگے سرنڈر کئے ہوئے اور مسلسل ان کو اپنی سرگرمیوں کی اجازت دی جارہی ہے
جبکہ 2012ء میں پی پی پی کے دور حکومت میں ہی اے ایس ڈبلیو جے کو دھشت گرد تںظیم وفاقی وزرات داخلہ نے قرار دیا تھا اور کرائسس مینجمنٹ سیل نے قومی اخبارات کو جو اشتہار اس حوالے سے جاری کیا تھا اس میں بھی اے ایس ڈبلیو جے کا نام شامل تھا لیکن اس کے باوجود یہ تنظیم آزادی سے کام کررہی
بلاول بھٹو زرداری ایک طرف تو پی پی پی کے ہمدردوں سے ماضی کی غلطیوں پر معافی طلب کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ان کی صوبائی حکومت دھشت گردوں کے سامنے سرنڈر کرنے میں زرا دیر نہیں کرتے اور اے ایس ڈبلیو جے کے مطالبے پر پولیس افسران کی معطلی اور تبادلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پی پی پی کے چئیرمین کا معذرت نامہ سوائے دھوکہ دہی کے کچھ نہیں ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button