نواز لیگی وزرا کی رشوت ستانیاں اور کالعدم تکفیری تنظیموں کی سرپرستی
کل شام سے پاکستانی میڈیا پر نواز لیگی ایم پی اے اور پنجاب کے وزیر قانون و انصاف رانا مشہود جو کہ ایک زمانے میں لشکر جھنگوی نامی کالعدم تکفیری دیوبندی گروہ کے سرگرم ممبر بھی رہ چکے ہیں اور اب بھی ان کے تعلقات اس تنظیم کے ساتھ قائم ہیں انکی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے – جس میں موصوف نہایت دھڑلے کے ساتھ بیٹھے پہلے حکومتی انصاف کی قیمت مقرر کرنے اور پھر انصاف کی یقین دہانی کے ساتھ رشوت لیتے دیکھے جا سکتے ہیں
نواز لیگ کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ دوسروں کا تو ایک پیسا بھی انہیں نظر آجاتا ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر دیکھنے کی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کبھی لیگی قیادت کی جانب سے نہیں ہو سکا ہو بھی کیسے ایک طالع آزما کی گود میں پلنے والے شریف برادران سے کسی بھی قسم کی اخلاقی یا سیاسی بلوغت کی توقع کرنا یقیناً ایک بے وقوفی ہے
پنجاب کے موجودہ وزیر رانا مشہود جو کہ رانا ثنا اللہ کے بعد وزیر قانون و انصاف مقرر کیے گے تھے اپنی ویڈیو میں یقینی طور پر قانون کی حکمرانی قائم کرتے ہوے دیکھے جا سکتے ہیں شہباز شریف کا وہ ڈائلاگ تو تقریباً سب پاکستانی صحافیوں اور سیاست دانوں کے دماغ میں محفوظ ہی ہوگا جس میں انہوں نے وکیل کی نسبت جج کرنے کو اپنا پسندیدہ مشغلہ بتایا تھا
کالعدم تکفیری جماعتوں کے حوالے سے نواز لیگ ہمیشہ سے ہی ان ملک اور امن دشمن عناصر کی سرپرست رہی ہے رانا ثنا اللہ کی سرپرستی میں ملک اسحاق اور نواز شریف کی سرپرستی میں احمد لدھیانوی پورے پاکستان میں تکفیریت کا زہر پھیلاتے رہے ہیں اور ہزاروں بے گناہ شیعہ سنی مسلمانوں کو قتل کرتے رہے ہیں جب کہ جواب میں نواز لیگ نے ملک اسحاق کو ماہانہ وظیفہ جو کے لاکھوں میں تھا مہیا کیااسی طرح جنوبی پنجاب میں شیعہ سنی سیاست دانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے احمد لدھیانوی کو آٹھ کروڑ کی رقم مہیا کی جس کے اثرات پاکستان بھر میں بڑھتی ہوئی تکفیری دہشت گردی سے دیکھے جا سکتے ہیں
تعمیر پاکستان کے سورسز کے مطابق رانا ثنا اللہ اور رانا مشہود شہباز شریف کے نام پر رشوت لی جانے والی رقم کو شہباز شریف اور نواز شریف کی مرضی سے کالعدم
تکفیری گروہوں لشکر جھنگوی ، سپاہ صحابہ ، اہل سنت والجماعت کے اکاونٹس میں منتقل کر کے ان سے اپنی دوستی نبھاتے رہےہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے -ان کالعدم تنظیموں کو عرب ممالک کے علاوہ اندرون ملک سے بھی کثیر مقدار میں فنڈنگ کی جاتی ہے جس میں نواز لیگی ایم پی ایز اور ایم ہے ایز بھی شامل ہیں
جب ایک حکومت اور اس کے نمائندے خود ایک تکفیری دہشت گرد گروہ کو رقوم کی فراہمی کا کام کر رہے ہونگے تو اس ملک میں امن کا خواب کیسے پورا ہو سکتا ہے ؟ شیعہ اور سنی مسلمانوں میں اس حوالے سے شدید بے چینی پایی جاتی ہے جس کا عنقریب اعلان سول نا فرمانی یا حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کر کے کیا جا سکتا ہے