قومی اتحاد و وحدت کیلئے سفید کاغذ پر دستخط کرنے کو تیار ہیں، علامہ ناصر عباس جعفری
شیعت نیوز۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے آئمہ (ع) معصوم اور حجت خدا ہیں۔ ان کے فرامین پر عمل پیرا ہو کر ہم عظمتوں کی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ وہ قطب عالم امکان اور لسان اللہ ہیں۔ معصوم (ع) کا فرمان ہے کہ جس نے اپنے زمانے کو پہچانا وہ محفوظ ہوگیا، امن پا گیا۔ تو زمانے کے حوادث اور اپنے دشمن کی پہچان، دشمن سے نبردآزما ہونے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ دشمن کے دوست اور ساتھی کی پہچان بھی ضروری ہے۔ دشمنی کی وجہ، مقصد و ہدف دشمن، دشمنی کا طریقہ کار اور اپنے رہبر کی پہچان یہ سب انتہائی ضروری اہداف ہیں۔ کروڑوں کا لشکر رہبر کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ سید حسن نصر اللہ نے سب سے پہلے دشمن کی پہچان کی اور طے کیا کہ اصلی دشمن اسرائیل ہے اور اس کے خلاف ڈٹ گئے۔
اسی طرح ہمارا دشمن عالمی استکبار امریکہ و اسرائیل اور عرب ممالک ہیں۔ ملک کے اندر ان کے آلہ کار موجود ہیں۔ ضیاء کے زمانے سے دشمنی کا آغاز ہوا۔ دشمن نے تکفیر کے فتووں کے ذریعہ ہمیں تنہا کرنے کی کوشش کی۔ تکفیریوں کو جعلی سنی بنا کر پیش کیا گیا۔ ایسے میں شہید قائد نے قوم کا پرچم اٹھایا اور قوم میں ایک نئی روح پھونکی۔ دشمن نے قوم کے لئے اندرونی رکاوٹیں کھڑی کیں۔ جن کا قائد شہید نے حکمت و تدبیر اور جرات سے مقابلہ کیا، دشمن کو بری طرح شکست ہوئی، دشمن نے علامہ عارف حسین الحسینی کو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا اور شہید کر دیا گیا۔ ہم شیعہ دشمن قوتوں کو معاف نہیں کریں گے، ان کا تعاقب کیا جائے گا۔ امریکہ، اسرائیل، سعودی ممالک اور تکفیریت کے منحوس اتحاد نے ہم سے قائد کو چھینا، ہم شہید قائد کا انتقام لیں گے۔ جس کے لئے ہمیں قومی طور پر بھرپور انداز میں منظم ہونا ہوگا۔
ہم شہید قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی اتحاد و وحدت کے لئے سفید کاغذ پر دستخط کرنے کے لئے تیار ہیں۔ شیعہ قوم کے اتحاد کے لئے ہمیں ہر طرح کی شرائط قبول ہیں۔ اہل سنت نے سانحہ عاشور کی مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا، ہم باغیرت قوم ہیں، مشکل وقت میں اہل سنت کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ ان خواتین کا کیا قصور تھا جن کے منہ میں گولیاں ماری گئیں۔ ہم نے فوج اور تکفیر کے مابین موجود معاہدہ کو ختم کرا دیا ہے۔ فوج اب تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ نواز حکومت کو گرانا سعودی نفوذ کو کم کرنے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔