پاکستان

کراچی: دیوبندی مدارس میں دہشتگردوں کو ترببیت دیئے جانے کا انکشاف

downکراچی میں دیوبندی مدارس کی دہشت گردی کے مطلق یہ خبریں کوئی نیی نہیں ہیں ۔ شیعہ نیوز اس سے پہلے بھی کئی بار اس قسم کی رپورٹ پیش کرچکی ہے۔ لاہور ہو یا راولپنڈی ، کراچی ہو یا پشاور ، کویٹہ ہو یا گلگت بلتستان کا کوئی دیوبندی مدرسہ، یہ تمام مدارس دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ٹھکانے اور ان کی دہشت گردی کے لئے منصوبہ بندی کرنے کے کی جگہ کے طور پر کام آتے ہیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ اور دیوبندی مدارس کے حقائق

کراچی میں دیوبندی مدرسوں کے دہشت گردی کی تربیت دینے کے حوالے سے ڈان ٹی وی یہ خبر کچھ حلقوں کا لئے تو حیرانی کی وجہ ہو سکتی ہے لیکن اورنگی اور اس کے مضافات میں رہنے والے علاقہ مکین اس بات سے یقینی طور پر اگاہ ہیں کہ اس علاقے میں موجود دیوبندی مدرسے جو مفتی نعیم دیوبندی اور قاری حنیف جالندھری دیوبندی کے زیر انتظام ہونے کے ساتھ ساتھ سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کے اورنگزیب فاروقی کی زیر نگرانی چلاے جاتے ہیں۔ یہ مدرسے دہشت گردی ، بھتہ خوری ، اغوا براۓ تاوان اور شیعہ اور سنی بریلوی مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیوں میں طویل عرصے سے ملوث ہیں۔ ان مدرسوں کی دہشت گردی اور دوسرے غیر قانونی دھندھوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات علاقہ مکینوں کی جانب سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متعدد بار دی گیی ہیں لیکن نا دیدہ ہاتھوں نے ان مدرسوں کے خلاف کسی بھی کاروائی کو ہمیشہ روکا ہے – علاقہ مکینوں کے مطابق اندروں سندھ اور کراچی بھر سے اغوا کے جانے افراد کو ان مدرسوں میں واقعہ تہہ خانوں اور متصل مکانات میں رکھا جاتا ہے –

خاص طور پر اورنگی مدرسے میں تو اغوا شدہ ہندو لڑکیوں کو بھی رکھا جاتا ہے جہاں ان سے زبر دستی ، جب و تشدد کے زور پر کلمہ پڑھوا کر کے کسی دیوبندی مولوی کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ دہشت گردوں کی تربیت کے حوالے سے یہ مدارس ہر سال سینکڑوں پشتونوں ، افغان ، اور ازبک باشندوں کے ساتھ ساتھ اغوا شدہ اور لاوارث بچوں کو جہاد کی تربیت کے وزیرستان بھیجنے کے علاوہ انھیں کراچی میں بھی تربیت دینے میں مصروف ہیں۔ دہشت گردی کے لئے گرد و نواح کے علاقوں سے بھتہ خوری کا پیسا بھی وزیرستان بھیجا جاتا ہے

دیوبندی مولویوں کے دعوی بے بنیاد

تکفیری دیوبندی ملا حنیف جالندھری اور مفتی نعیم ٹی وی پر بیٹھ کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں کہ کوئی دیوبندی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے ۔ جب کہ اے دن کسی نہ کسی دیوبندی مدرسے میں کوئی خود کش دوران تربیت خود کو اڑا لیتا ہے یا کسی دیوبندی مسجد میں بم بنانے کے دوران پھٹ جاتا ہے اس کے باوجود دیوبندی گروں حنیف جالندھری اور مفتی نعیم کی میں نا مانوں کی رٹ اس بات کی دلیل ہے کہ ان دیوبندی مدرسوں میں دہشت گردی ، بھتہ خوری اور اغوا براے تاوان کی تمام کاروائیوں کو مفتی نعیم دیوبندی اور حنیف جالندھری کی سرپرستی حاصل ہے۔ دیوبندی مدرسوں میں دہشت گردوں کی تربیت کے حوالے سے سامنے آنے والے پے در پے واقعیات کے باوجود کسی بھی دیوبندی مولوی کا اس بارے میں منہ نہ کھولنا اس بات کی گواہی ہے کہ دیوبندی ملا بھی دیوبندی مدرسوں اور مسجدوں کے دہشت گردی میں شامل ہونے نا صرف با خبر ہیں بلکہ وہ ان سب کاروائیوں میں بنفس نفیس خود بھی شامل ہیں۔

طالبان، لشکر جنھگوی اور سپاہ صحابہ کی پناہ گاہ دیوبندی مدارس

آج تک کسی دیوبندی ملا و مفتی کی جانب سے شیعہ سنی بریلوی نسل کشی میں ملوث دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ، ان کے بم دھماکوں کے خلاف یا خود کش حملوں کے خلاف کوئی فتویٰ یا مذمتی بیان نا آنا اس بات کی دلیل ہے کہ طالبان ، سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کے دہشت گرد جو دہشت گردانہ کاروایاں کر رہے اس میں انھیں نا صرف دیوبندی مسجدوں اور مدارس کی حمایت حاصل ہے بلکہ تمام دیوبندی مافیا ہی اس گورکھ دھندے میں شامل ہے۔ ان دپشتگردوں کی پناہ گاہ بھی یہی مدارس ہیں۔

واضع رہے کہ آج تک کراچی میں ہونے والی دہشتگردی اور ٹارگیٹ کلنگ کے ذمہ دار افراد کے گرفتار نا ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ دہشتگرد ٹارگیٹ کلنگ اور دہشتگردی کرکے ان مدارس میں جاکر چھپ جاتے ہیں، پھر خود کو مدارس کے طالب ظاہر کے شہر سے فرار ہوجاتے ہیں، اس حوالے سے ہمارے سیکورٹی ادارے علم رکھنے کے باوجود اس مافیا کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہیں، کیونکہ جب ان دیوبندی مدارس کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے تو ان دیوبندیوں کے سیاسی مداری مولانا فضل الرحمن، سمیع الحق اور مسلم لیگ ن کے رہنماء ان کی امداد کو پہچ جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button