پاکستان

سیدہ فاطمہ کاطرززندگی تمام انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے،کوکب نورانی

kokab noraniماہ جمادی الثانی میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جلیل القدر صاحبزادی،حیدرکرارسیدناعلی مرتضیٰ کی شریک سفراورحسنین کریمین کی والدۂ ماجدہ،سیدۃ النساء فاطمہ زہرا (س)کے یومِ ولادت کی مناسبت سے جیو کے شہرۂ آفاق ’’عالم آن لائن‘‘ کا خصوصی پروگرام پیش کیا گیا۔ خاتون جنت سے عقیدت کے والہانہ اظہارپر مبنی روح پرور پروگرام میںممتاز عالم دین علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کے ساتھ گفتگو میں سیدۃ النساء العالمین کوزبردست خراج عقیدت پیش کیااوران کی بابرکت زندگی کے مختلف پہلوؤں پراظہارخیال کیا۔جیو کے ’’عالم آن لائن اسپیشل‘‘ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورنظرکے فضائل ومناقب بیان کرتے ہوئے خوبصورت لب ولہجے کے مالک معروف عالم دین نے کہا کہ سیدہ فاطمہ مخدومۂ کائنات اور ام السادات ہیں اور آپ کے تقویٰ وپرہیز گاری اور آپ کی مبارک نسبتوں نے آپ کی قدرومنزلت کو اس مقام پر پہنچا دیا جہاں تک کسی اور کا پہنچنا ممکن نہیں، آپ بروز محشر ہزاروں حوروں کے جلومیں اس شان سے تشریف لائیں گی کہ تمام لوگوں کی نگاہیں عقیدت سے جھک جائیں گی۔ آپ کا نام نامی فاطمہ رکھنے کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اور ان کی اولاد پرآتش جہنم حرام ہے اسی مناسبت سے آپ کا نام فاطمہ رکھا گیا ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی پیاری بیٹی سے محبت بھرے واقعات کارقت انگیز تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی غزوے پر تشریف لے جاتے تھے تو سب سے آخر میں سیدہ فاطمہ سے مل کر رخصت ہوتے تھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو بھی سب سے پہلے ان ہی کے گھر تشریف لے جاتے تھے اوربیٹی کی آمدپر فرطِ محبت وشفقت سے استقبال کرکے آپ نے بیٹی والوں کویہ پیغام دیاہے کہ دیکھو بیٹی کیسی نعمت ہے۔خاتون جنت کی شادی پرضروری سامان کے ساتھ رخصتی کوعہد حاضرمیں جہیز کاجواز بنانے والوں کی مذمت کرتے ہوئے مولانا اوکاڑوی اکیڈمی العالمی کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے نے جہیز کو مصیبت بنادیا ہے اوراسی باعث کئی لڑکیا ں بن بیاہے بیٹھی ہیں، جہیز کی لعنت ہمیں ہندوستان سے ورثے میں ملی ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیٹی کو کوئی جہیز نہیں دیا، سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے زرہ فروخت کرکے روزمرہ زندگی کاجو ضروری سامان خریدا اُسے جہیز کا نام دیناافسوسناک ہے۔ان کا کہناتھا کہ اگرتمام انسان بالخصوص خواتین سیدہ فاطمہ کی سیرت کومشعل راہ بنالیں تو ان کی زندگی کے ساتھ ان کی عاقبت بھی سنور جائے گی ۔پروگرام کے دوران دنیا بھر میں بسنے والے ناظرین کی ٹیلی فون کالز موصول ہوئیں جن میں ناظرین نے خاتون جنت ؓکے حوالے سے اپنے عقیدت مندانہ جذبات کااظہار کیااورعلامہ کوکب نورانی اوکاڑوی سے ان کی سیرت اور حیات طیبہ سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دریافت کیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button